پیر, اپریل 7, 2025
اشتہار

ٹونی موریسن: ایک عظیم داستان گو

اشتہار

حیرت انگیز

ٹونی موریسن وہ پہلی امریکی سیاہ فام مصنّف تھیں جن کو ادب کا نوبیل انعام دیا گیا۔ انھیں ایک بے مثال فکشن رائٹر ہی نہیں مشہور ہوئیں‌ بلکہ افریقی نژاد امریکی مصنّفین کی نمائندہ قلم کار کے طور پر دنیا بھر میں‌ پہچانی گئیں۔

2019ء میں ٹونی موریسن یہ دنیا چھوڑ چلی تھیں۔ 1931ء میں اوہائیو کے ایک قصبے میں جنم لینے والی ٹونی موریسن نے بچپن میں غربت دیکھی تھی۔ سیاہ فام لوگوں کے ساتھ سفید چمڑی والوں کا توہین آمیز سلوک بھی اس دور کی تلخ یاد تھی۔ وہ ایک مزدور کی بیٹی تھیں۔ لیکن تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ ہوکر عملی زندگی میں درس و تدریس کو بطور پیشہ اپنایا۔ حساس طبع اور دردمند ٹونی موریسن نے ادبی سرگرمیوں میں حصّہ لینا شروع کردیا تھا اور خود بھی لکھنے لگی تھیں۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتی تھیں کہ مستقبل میں انھیں امریکا کی عظیم ناول نگار کے طور پر یاد کیا جانے لگے گا۔ سابق امریکی صدر بارک اوباما بھی ٹونی موریسن کے مداح رہے ہیں۔ انہی کے دورِ صدرات میں مصنفہ کو ‘صدارتی میڈل آف آنر‘ بھی دیا گیا تھا۔ 1993ء میں ٹونی موریسن کو نوبیل انعام دیتے ہوئے سویڈش اکیڈیمی نے ان کے طرزِ تحریر، لسانی انفرادیت اور بطور مصنّف ٹونی موریسن کو بصیرت کو الفاظ میں سراہا کہ ‘ٹونی موریسن اپنے ناولوں میں تخیلاتی قوتوں کو بروئے کار لاتی ہیں، ان کی نثر شاعرانہ ہے، وہ زندگی کے ایک لازمی حصے کے طور پر امریکی بدیہی حقیقت کی نقاب کشائی کرتی ہیں۔ موریسن کے بارے میں کہا گیا کہ اپنے بیانیے کی سچائی کے اظہار میں بے رحم ہیں۔’

ان کا شمار بے مثل فکشن رائٹرز میں کیا گیا اور وہ ایسی مصنفہ کہلائیں جس نے فکشن کی زبان کو نئے طلسم اور سحر انگیزیوں سے آشنا کیا انھوں نے زبان کو آزادی کے رمز اور نعمت سے سرشار کیا اور سیاہ فاموں کو مستقبل کی نوید سنائی یہ یقین دلاتی رہیں کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ناقدین نے کہا کہ ٹونی موریسن نے اپنے لفظوں سے غلامی کی زنجیرکو توڑا اور زبان سے بے پایاں محبت کے استعارے تخلیق کیے۔ ٹونی موریسن 1967ء سے1983ء تک افریقی امریکی رائٹر کے طور پر رینڈم ہاؤس کی ایڈیٹر کے عہدہ پر فائز رہیں۔ پرنسٹن و دیگر یونیورسٹیوں میں پڑھاتی بھی رہیں۔ پروفیسر نولیوے روکس کے مطابق ان کے پہلے ناول ”دی بلیوسٹ آئی” کو ایک سنگ میل کی حیثیت سے دیکھا جائے گا جو ایک سیاہ فام لڑکی کی زندگی کے گرد گھومتا ہے۔ اس ناول نے موریسن کی شہرت کو چار چاند لگا دیے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر وہ کار کو شاپنگ کے لیے جاتے ہوئے دکھاتیں تو اس کے بیانیے میں ہومر کی اوڈیسی کی جادوگری جاگ اٹھتی تھی۔

ٹونی موریسن کا ایک مشہور ناول ‘محبوب‘ (Beloved) ہے جس پر وہ 1988ء میں فکشن کے پلٹزر پرائز کی حق دار قرار پائی تھیں۔ یہ ایک ماں اور بیٹی کی درد ناک کہانی تھی جس میں ماں اپنی بیٹی کو غلامی کی زندگی سے بچانے کے لیے قتل کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ ٹونی موریسن کی دیگر اہم ترین تصنیفات میں ‘چشمِ نیلگوں (Bluest Eye)‘، ‘سلیمان کا گیت‘ (Song of Solomon)، شامل ہیں۔ مؤخر الذّکر ناول بہت مقبول ہوا اور ٹونی موریسن کو امریکا میں اس پر زبردست پذیرائی ملی۔

ٹونی موریسن مختصر علالت کے بعد 88 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔ وہ نیویارک میں مقیم تھیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں