پاکستان کی اٹھارہ کروڑ آبادی کے لیے دماغی امراض کے علاج کے لیے صرف 120 تربیت یافتہ نیورو فزیشن ہیں جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی نسبت انتہائی کم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں 15 لاکھ افراد کے لیے صرف ایک نیورولوجسٹ میسرہے۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے تیرھویں تین روزہ بین الاقوامی نیورولوجی کانفرنس کے میڈیا سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ امریکہ، یورپ، مشرقِ وسطیٰ، کینیڈا اور سنگاپور سے دنیا کے معروف نیورو فزیشنز نے شرکت کی۔
کانفرس کے انعقاد کا مقصد ذہنی امراض کے علاج میں نئی پیشرفت کے علاوہ فالج اور دیگر دماغی امراض کی موجودہ صورتحال اور پاکستان میں اس اہم شعبہ میں ڈاکٹروں کی شدید کمی سمیٹ درپیش دیگر مسائل کا تعین اور تدارک کی کوشش کرنا تھا۔
کانفرس میں دنیا کے مشہور نیورو سائنسدان ڈاکٹر ٹیپو صدیقی نے خصوصی شرکت کی۔ ڈاکٹر خورشید عالم خان نے کہا کہ فالج سے ہر سال تقریباً ایک کروڑ ساٹھ لاکھ لوگ متاثر ہوتے ہیں اور ہرچھ سیکنڈ میں ایک آدمی کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ مشہور پاکستانی نیورولوجسٹ ڈاکٹر اسماعیل کھتری نے کہا کہ فالج کے مریضوں کے لیے ہسپتالوں میں باقاعدہ فالج یونٹ ہونے چاہئیں تاکہ ان کی بہتر دیکھ بھال ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن مریضوں کا علاج فالج یونٹ میں ہوتا ہے وہ دوسرے مریضوں کی نسبت مرض کے ایک سال بعد ذیادہ بہتر اور خودمختار زندگی گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے پاکستانی حکومت اور پاکستان فالج سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ ملک میں ماہرین کی کمی کو پورا کرنے اور فالج کے یونٹس کے قیام کے لیے کوششیں کریں۔