لاہور: پیٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار اشتیاق چودھری نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ کے مقابلے میں پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ ہیں۔
درخواست گزار کاکہنا ہےکہ حکومت پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات پر کئی قسم کے ٹیکس وصول کر رہی ہے، جی ایس ٹی کے نفاذ سےعام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا، لہذا عدالت اسے کالعدم قرار دے۔
یاد رہے کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پرسیلز ٹیکس کی شرح اچانک ہی سترہ سےبڑھاکر 22فیصد کردی ہے،جس کےنتیجےمیں عوام پانچ ارب روپے کے ریلیف سے محروم ہوجائیں گے۔
وزارتِ خزانہ کی ہدایت پر ایف بی آر نے اس اضافے کا فوری نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق یکم جنوری 2015 سے پیٹرول،ہائی اسپیڈ ڈیزل، لائٹ ڈیزل، مٹی کےتیل اور ایچ او بی سی پر سترہ کی بجائے بائیس فیصد ٹیکس وصول کیاجائیگا۔
جی ایس ٹی میں اضافےکا مقصد تیل کی گرتی قیمت کےباعث اس پرعائد ٹیکس میں آنےوالی کمی کو عوام کی جیبوں سےوصول کرنا ہے۔اس فیصلےکےتحت حکومت آئندہ چھ ماہ کےدوران عوام پر تیس ارب روپےکا اضافی بوجھ ڈالےگی۔