اشتہار

کراچی: توہین آمیزخاکوں کیخلاف احتجاج، دوصحافی شدید زخمی

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : توہین آمیزخاکوں کی اشاعت کیخلاف اسلامی جمعیت طلبہ کے احتجاجی مارچ کے دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پر آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ ہوائی فائرنگ بھی کی گئی، جس کے نتیجے میں دوصحافی شدید زخمی ہوگئے۔

پولیس کی فائرنگ سے ایک صحافی کو گولی لگنے کی اطلاع  ہے، زخمی صحافی کا نام آصف حسن بتایا گیا ہے، آصف حسن کو زخمی حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا، ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ آصف حسن کو سینے میں گولی لگی ہے اور انکی جان بچانے کی کوششش کی جارہی ہے جبکہ ایک زخمی کے ٹانگ میں گولی لگی ،جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔

فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کیخلاف کراچی تین تلوار پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان کا احتجاج جاری تھا، مظاہرین نے فرانسیسی قونصل خانے جانے کی کوشش کی تو پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس شیلنگ، ہوائی فائرنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا جبکہ مظاہرین نے بھی پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔

- Advertisement -

پولیس کی فائرنگ سے غیر ملکی خبر ایجنسی کے فوٹو گرافر ، کیپیٹل ٹی وی کے کیمرہ مین اور پولیس اہلکار سمیت کئی مظاہرین بھی زخمی ہوئے۔

حالات کشیدہ ہونے پر قریبی علاقوں میں دفاتر اور کاروباری مراکز بند ہوگئے، پولیس نے پتھراؤ کرنے والے کئی مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے، تصادم کے بعد اسلامی جمعیت طلبہ نے احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے تین تلوار پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

 گذشتہ روز اسلامی جمعیت طلبہ نے تین تلوار سے فرانس کے قونصل خانے کی جانب ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا، جس کی وجہ سے پولیس نے قونصل خانے کے راستے بند کیے ہوئے تھے۔

احتجاج کے شرکاء کا کہنا ہے کہ فرانس کے قونصل خانے میں مذمتی یادداشت پیش کرنا چاہتے تھے جبکہ پولیس نے اسلامی جمعیت طلبہ کے احتجانی شرکاء کو تین تلوار سے منتشر کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز جماعت اسلامی ، جمعیت علمائے اسلام اور مجلس وحدت مسلمین ،سنی تحریک ، اہلسنت والجماعت ، جماعۃ الدعوۃ ، انجمن نوجوانان اسلام ، سنی ایکشن ونگ ، وکلا اور دیگر تنظیمیں آج ملک بھر میں ریلیاں اور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاج  کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل قومی اسمبلی نے فرانس  کے ہفت روزہ میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی جبکہ ارکان قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مارچ کیا اور معاملہ او آئی سی کے فورم پر اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔

ایوان نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت روکنے کے لئے بھرپور اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں کیوں کہ شعائراسلام کی توہین برداشت نہیں کی جاسکتی۔

واضح رہے کہ چارلی ہیبڈو نامی رسالے نے 2011 میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے توہین آمیز خاکے اپنے سرورق پر شائع کیے تھے، جس کے بعد اس کے دفتر پر فائر بموں کے ذریعے حملہ بھی کیا گیا تھا جب کہ اس میگزین نے داعش کے خلیفہ ابوبکر البغدادی کے حوالے سے ایک ٹوئیٹ بھی کی تھی، جس کے بعد رواں ماہ 7 جنوری کو رسالے کے دفتر میں فائرنگ کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور دس زخمی ہو گئے تھے، جس میں پانچ کارٹونسٹ بشمول میگزین کے مدیر بھی شامل تھے۔

واقعے کے بعد چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میگزین کی ڈیمانڈ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ اس بار اس کی اشاعت 30 لاکھ تک کی جائے گی جبکہ عمومی طور پر 60 ہزار کاپیاں شائع کی جاتی ہیں۔

فرانسیسی رسالے چارلی ہیبڈو کا نیا شمارہ بدھ کو شائع کیا، جس کے سرورق پر توہین آمیزخاکہ چھاپا گیا ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں