کراچی میں حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے رکشہ اور ٹیکسی کے کرائے ہوائی جہاز سے بھی زیادہ ہوگئے۔
کراچی کے رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیور بھی اسی طرح سی این جی بندش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فی کلو میٹر کرایہ چالیس سے پچاس روپے وصول کر رہے ہیں، اس طرح کراچی میں چلنے والے دو لاکھ سے زائد رکشہ ڈرائیور فی کلومیٹر کے حساب سے ہوائی جہاز کے اندرون ملک کرائے سے چار سو فیصد زیادہ کرایہ وصول کررہے ہیں۔
اس وقت ملک میں ٹرین کا سفر ڈیڑ روپے فی کلو میٹر کے آس پاس ہے جبکہ قومی ایئرلائین کا کرایہی بارہ روپے فی کلومیٹر کے قریب، کراچی میں گزشتہ چھ سال سے کوئی نئی ٹرانسپورٹ بس رجسٹر نہیں کرائی گئی جبکہ پرانی بسوں کی تعداد بھی روز بروز کم ہو رہی ہے ۔
سرکلر ریلوے جو کراچی کی سب سے بڑی ضرورت ہے، کئی برس سے بند پڑی ہے، اگر یہ ہی صورتحال جاری رہی تو آئندہ دو سالوں میں شہر میں ٹریفک کا دباؤ کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا۔