راولپنڈی : سپر ماڈل ایان علی پر کرنسی اسمگلنگ کیس میں آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی، سپرماڈل کے عدالت پہنچتے ہی رونق لگ گئی۔
کرنسی اسمگلنگ کیس میں ماڈل ایان علی بارہویں پیشی پر کالا ہڈ والا اپر، کالا چشمہ اور سی گرین شرٹ پہنی ہوئی تھی، گزشتہ پیشیوں کی طرح اس بار بھی سپر ماڈل کی انٹری نرالی تھی۔
کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت کسٹم عدالت کے جج رانا آفتاب احمد خان نے کی، ماڈل ایان علی کوکسٹم عدالت لایا گیا تو بکتر بند گاڑی کو تالا لگا ہوا تھا، سپرماڈل کے عدالت پہنچتے ہی رونق لگ گئی، دھکم پیل میں ایان علی کو کچہری پہنچایا گیا۔
منی لانڈرنگ کیس میں ماڈل ایان علی پر فرد جرم عائد کرنے کیخلاف سردار لطیف کھوسہ نے اعتراض کیا، جیسے کسٹم کی جانب سے مسترد کردیا گیا، سماعت کے دوران ایان علی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کرنسی اسمگلنگ کے بارے ميں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایان علی کے خلاف میڈیا میں پروپیگنڈا ہو رہا ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایان کیس کے علاوہ ملک میں کوئی دوسرا کیس نہیں۔
ایان علی نے عدالت میں پہلی بار بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 16 کروڑ روپے اسمگل کرنے والے ملزمان کی ضمانت ہوگئی لیکن میری ضمانت نہیں ہورہی، پاکستان میرا ملک ہے اور یہیں جینا مرنا ہے، اس لئے ضمانت کے بعد ملک سے فرار نہیں ہوں گی۔
ایان علی کا کہنا تھا کہ انہیں علم نہیں تھا کہ اتنی رقم لے جانا غیر قانونی ہے اور وہ رقم لے جانے پر معافی مانگتی ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ ان کے خلاف الیکٹرونک میڈیا پر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، جب کہ سوشل میڈیا پرکردار کشی کی جارہی ہے اس لئے حکومت اور چیف جسٹس آف پاکستان انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کا نوٹس لیں۔ الیکٹرونک میڈیا پر پراپیگنڈا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور کسی سیاسی شخصیت سے ان کا نام نہ جوڑا جائے۔
جس پرعدالت نے ماڈل ايان علی کے جوڈيشل ريمانڈ ميں 13 جولائی تک توسيع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
دوسری جانب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کا نیا مقدمہ درج کرنے سے متعلق سماعت گیارہ جولائی تک ملتوی کردی۔