اسلام آباد: عمران خان نے کہا ہے کہ ہفتہ کےروزسب سے بڑا آزدی کاجشن منانئیں گے، تیرہ ستمبر کوسب ایک قوم بن کردکھائیں گے۔
آزادی دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک پورے پاکستان میں پھیلتی جا رہی ہے اور اس تحریک کو اب کوئی نہیں روک سکتا، اب انگلینڈ سمیت یورپ سے لوگ دھرنے میں شرکت کرنے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ایک طرف مظلوم اور دوسری طرف تھوڑے سے ظالم متحد ہیں لیکن ان ظالموں کا مقابلہ اکیلا ہی کروں گا اور پاکستان کی قوم بھی جاگ چکی ہے اب ملک کے حالات جلد بدلیں گے، عمران خان کہتے ہیں دین اور سیکولر کی سیاست کرنے والے ہمیں تقسیم کرتے ہیں۔
انہوں نے احسن اقبال کو ارسطو کہتے ہوئے کہا کہ میں اس ملک کے مظلوم طبقے کو حقوق کے لئے سیاست میں آیا ہوں،ہم پر امن ہیں اوریہاں کسی کو تنگ نہیں کر رہے، ن لیگ میں ویسے ہی کم پڑھے لکھے لوگ ہیں تو ان میں جو تھوڑا سا پرھا لکھا ہوتا ہے وہ اندھوں مین کانا راجا بن جاتا ہے، تو حکومت کا ’ارسطو‘ کہتا ہے کہ ہم نے یہاں احتجاج کر کے ملک کو ایک ہزار ارب روبے کا نقصان پہنچا چکے ہیں،مظاہرین پر گولیاں کو حکومت کی جانب سے چلائی گئی ہیں، اور ۴۵ لوگوں کو گولیاں لگی ہیں، میں نے اپنی آنکھوں ۲ لوگوں کو شہید ہوتے دیکھا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جنوبی کوریا میں کشتی ڈوبنے سے جنوبی کوریا کا وزیراعظم استعفی دیتا ہے، کشتی وزیراعظم نہیں چلارہا تھا، 6 اگست کو فلڈ ڈیپارٹمنٹ نے وارننگ جاری کی تھی حکومت نے کیا کیا ؟ انہوں نے صرف بوٹ پہن کر تصویریں کھنچوائی پاکستان ڈوب گیا مگر حکمران بے حس رہے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ پاکسان میں حقیقی جمہوریت کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں، نواز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ غیر آئینی نہیں، چوہدری نثار اور اعتزاز نے پارلیمنٹ میں جو کچھ کیا یہ جمہوریت نہیں مک مکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکمران قوم میں مذہی و لسانی تفریق پیدا کر کے اپنے مفادات حاصل کر رہے ہیں، پارلیمنٹ میں موجود جماعتیں وزیراعظم کو اس لئے نہیں بچارہے کہ انہیں نواز شریف سے پیار ہے بلکہ انہیں خوف ہے کہ کہیں نواز شریف کے جانے سے ان کی لوٹ مار بند نہ ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شريف کے استعفیٰ کا مطالبہ غيرآئينی نہيں، ہمارے پاس وزيراعظم کی دھاندلی کے ثبوت ہيں، میٹرو جیسے منصوبوں کے بجائے آبی ذخائر پر توجہ دی جاتی تو اتنی تباہی نہ ہوتی ۔
عمران خان نے نوجوانوں سے کہا کہ دنیا میں کبھی کوئی ایسی تحریک کامیاب نہیں ہوئی جس میں طالبعلم شامل نہیں تھے، اس لئے میری طالب علموں سے درخواست ہے کہ وہ آزادی مارچ میں پہنچیں اور اپنا مستقبل محفوظ بنائیں کیونکہ یہ وقت دوبارہ نہیں آئے گا۔