نیویارک: امریکی وزیرِخارجہ جان کیری نے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے بعد اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ایران کے نیوکلیائی پروگرام پر ہونے والی طویل اور سخت مذاکرات بالاخر کسی حتمی نتیجے پر پہنچیں گے، ساتھ ہی ساتھ یمن کے تنازعے کا بھی حل تلاش کیا جائے گا۔
جان کیری کی ایران کے وزیرِ خارجہ سے اس ماہ کے اوائل میں سوئٹزر لینڈ میں ہونے والے آٹھ روز طویل مذاکرات کے بعد یہ پہلی ملاقات ہے۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ کی تمام تر توجہ اس جوہری معاہدے پر مبذول ہے۔
ساتھ ہی ساتھ انہوں نے عراق میں دولت اسلامیہ اور یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی قبائل جیسے سلگتے ہوئے مسائل پراظہارِخیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسائل امریکہ اور ایران کے درمیان جاری مذاکرات کی راہ میں رخنہ ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے حوثی قبائل کی حمایت کے سبب یمن کا تنازعہ لازمی طور پر زیر بحث آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپیل کریں گے کہ یمن میں جاری تشدد کی لہرکو کم کرنے اور مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ یمن میں غیرملکی مداخلت بند ہونی چاہیے اور یمن کی عوام کو ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیاجانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ہونےوالے سخت ترین مذاکرات کے بعد بالاخر 30 جون کو جوہری معاہدے پر دستخط ہونے جارہے ہیں جس کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں ایران ایک نئے کردار میں ابھر کر سامنے آئے گا۔