آج سے ہزاروں سال قبل گھروں میں پکائے جانے والے کھانوں میں کون سے مصالحے ملائے جاتے تھے تحقیق میں ہم انکشافات سامنبے آئے ہیں۔
اس حوالے سے امریکی جریدے ’سائنس ایڈوانسز‘ میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے نتیجے میں عالمی تاریخ کی تشکیل میں مصالحوں کی بین الاقوامی تجارت کے حوالے سے معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
تحقیق میں آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین آثار قدیمہ نے ویتنام میں پائے جانے والے پتھروں سے بنے پیسنے والے برتنوں (کنڈی یا سِل جیسی اشیاء) کی سطح پر موجود نباتاتی باقیات کا تجزیہ کیا۔
جنوبی ویتنام میں موجود فنان دور کے آثار قدیمہ کا مقام جسے ’او سی ای او‘ کہا جاتا ہے، سے محققین نے پیسنے والی سِلوں کے علاوہ کنڈی اور موسل بھی برآمد کیے جو جنوبی ایشیا (موجودہ پاکستان اور انڈیا) میں سالن کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے ابتدائی پتھر کے اوزاروں سے ملتے جلتے ہیں۔
سائنس دانوں نے مطالعے میں تحریر کیا کہ تجزیہ کیے گئے اوزار آثار قدیمہ اور مصالحے پیسنے والے روایتی آلات سے مطابقت رکھتے ہیں جو ذائقوں کو پکوانوں میں شامل کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے اور ان پر مختلف مصالحوں کی خصوصیات پائی گئی ہیں۔
ان باقیات پر جنوبی ایشیا اور انڈونیشیا میں پائے جانے والے ان مصالحوں کی موجودگی پائی گئی ہے، جو جدید دور کے جنوبی ایشیائی سالن کے ضروری اجزاء سمجھے جاتے ہیں۔
جنوبی ایشیائی ممالک تقریباً چار ہزار سالوں سے ایشیا اور یورپ کی تہذیبیں مصالحوں کے لیے برصغیر پر انحصار کرتی رہی ہیں۔