گاڑی چلانے والے یا اس میں سفر کرنے والوں میں سے شاید چند ہی لوگ یہ بات جانتے ہوں گے کہ گاڑی کا ناقص ٹائر آپ کی قیمتی زندگی بھی لے سکتا ہے؟
گاڑی کے چار پہیے بظاہر تو چمڑے کے ٹائر ہی نظر آتے ہیں لیکن ذرا سی بے احتیاطی اور لاعلمی ہمیں زندگی جیسی نعمت سے بھی محروم کرسکتی ہے۔
ہم صبح شام جن چھوٹی بڑی گاڑیوں پر سفر کرتے ہیں ان میں سے اکثر کے ٹائر اصل میں ٹائر نہیں بلکہ دھماکہ خیز مواد ہوتے ہیں جو کسی بھی وقت زور دار دھماکے سے پھٹ سکتے ہیں۔
پاکستان میں ری فرنشڈ اور ری کنڈیشنڈ ٹائروں کے نام پر موت کا ایسا بھیانک کھیل کھیلا جارہا ہے جس کی حقیقت جان پر دیکھنے والے بھی خوفزدہ ہوجائیں گے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے پرانے ٹائروں کو نیا بنا کر بیچنے والی مافیا کو بے نقاب کردیا، جو ملک بھر میں ہونے والے زیادہ تر ٹریفک حادثات اور اس سے ہونے والی تباہی اور بربادی کی ذمہ دار ہے۔
پرانے ٹائروں کو نیا بنانے کے کاریگر اس مہارت سے پرانے ٹائر کی گُڈی نکالتے ہیں کہ کوئی اصلی نئے اور پرانے ٹائر میں فرق محسوس نہیں کرسکتا، حتیٰ کہ ان کی مینو فیکچرنگ کی تاریخ بھی تبدیل کردی جاتی ہے۔
یہ کاروبار کرنے والے خریداروں کو یہ کہہ کر پرانے ٹائر فروخت کرتے ہیں کہ یہ ٹائر جاپان اور امریکا وغیرہ سے آتے ہیں جہاں لوگ میعاد ختم ہونے سے پہلے ہی ٹائروں کو تبدیل کردیتے ہیں جنہیں پاکستان بھجوا دیا جاتا ہے۔
حقیقت حال یہ ہے کہ افغانستان کے راستے اسمگل ہونے والے یہ ٹائر مکمل طور پر ناکارہ اور ناقابل استعمال ہوتے ہیں جنہیں کباڑ کے طور پر پاکستان بھیجا جاتا ہے، اور پاکستانیوں کی اکثریت نسبتاً کم قیمت ہونے کی بنیاد پر اس موت کو خرید لیتی ہے۔