بحیرہ روم میں 1 سالہ پناہ گزین بچی کی لاش اٹلی کے سمندر میں تیرتی پائی گئی۔ سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی تصویر نے ایک بار پھر پناہ گزینوں کا مسئلہ اٹھا دیا۔
تفصیلات کے مطابق جرمن ریسکیو اہلکاروں نے لیبیا اور اٹلی کے بیچ بحیرہ روم میں 1 سالہ بچی کی لاش دریافت کی جو ممکنہ طور پر اس کشتی میں سوار تھی جو گزشتہ ہفتے سمندر میں الٹ گئی تھی۔ حادثے میں 45 تارکین وطن ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 135 کو بچا لیا گیا تھا۔ تصویر میں ریسکیو ورکر بچی کی لاش کو ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے ہے۔
مزید پڑھیں: رواں ہفتے تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے سے 700 افراد ہلاک
اس کا کہنا تھا کہ اسے سمندر میں دیکھ کر ایسا لگا جیسے کوئی گڑیا اپنے ہاتھ پھیلائے لیٹی ہو۔ ’میں نے اس بچی میں زندگی کے کچھ آثار تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن مجھے ناکامی ہوئی‘۔
گذشتہ سال بھی ایک شامی بچے ایلان کردی کی لاش بہہ کر ترکی کے ساحل پر آگئی تھی جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
شام میں خانہ جنگی کے باعث اب تک لاکھوں افراد وہاں سے نقل مکانی کر چکے ہیں اور پناہ کی تلاش میں دربدر بھٹک رہے ہیں۔ 2014 سے اب تک 8000 پناہ گزین کشتیاں الٹنے کے باعث سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: یونانی حکام نے پناہ گزینوں کے کیمپ کو خالی کروانا شروع کردیا
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کے مطابق رواں ہفتے لیبیا کے ساحلی علاقے میں تارکین وطن کی متعدد کشتیاں ڈوب جانے سے 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔