سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے طالب علم کے جنازے میں ہزاروں افراد نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شرکت کر کے انڈین آرمی کے خلاف اور آزادی حاصل کرنے کے لیے شدید نعرے بازے کی گئی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی افواج سے جھڑوپوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے 11 سالہ بچے کے نماز جنازہ میں ہزاروں کشمیریوں نے شرکت کی، جمعے کے روز بھارتی افواج کے ساتھ ہونے والی کشمیریوں کی جھڑپوں میں نشانہ بننے والے طالب علم کی لاش ملی جس کا جسم گولیوں اور پیلٹ گن کے چھروں سے جھلنی پایا گیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے ایک حریت نوجوان کی ہلاکت کے بعد پرتشدد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ مہینوں سے جاری ہے، جس میں وادی میں کئی مقامات پر کشمیریوں اور فوسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی جس میں فوج کی جانب سے پیلٹ گن کے چھرے ، آنسو گیس اور گولیوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا تاہم مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا تھا۔
ایک پولیس آفیسر نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو منتشر کرنے کے لیے فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی کی جاتی ہے جس میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے‘‘ تاہم ایک اور پولیس افسر نے کہا کہ ’’حال ہی میں ہونے والے مظاہرے میں 100 سے زائد مظاہرین زخمی ہوئے ہیں‘‘۔
یاد رہے مقبوضہ کشمیر میں 11 سالہ طالب علم کی شہات کے بعد بھارتی مظالم کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جو 2010 کے بعد سے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ جاں بحق ہونے والے افراد میں سے اکثریت بھارتی افواج کی گولیوں کا نشانہ بنے جب کے پیلٹ گن کے استعمال سے کئی افراد آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں‘‘۔
بھارتی انتظامیہ کی جانب سے وادی میں مسلسل 72 روز سے کرفیو نافذ ہے، جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں غذائی قلت، اشیاء خوردونوش، ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ تعلیمی درس گاہیں اور دفاتر بھی کرفیو کے باعث مستقل بند ہیں۔