جمعرات, اپریل 24, 2025
اشتہار

امریکی ریاستیں صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے ناخوش، مقدمہ دائر کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

امریکی کی 12 ریاستوں کے اتحاد نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف جنگ کو چیلنج کرنے کیلیے مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کانگریس کی منظوری کے بغیر محصولات کا نفاذ نہیں کر سکتے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایریزونا کے اٹارنی جنرل کرس میس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پاگل ٹیرف اسکیم نہ صرف معاشی طور پر غلط ہے بلکہ یہ غیر قانونی بھی ہے۔

جنوب مغربی ریاست ڈیموکریٹک کی زیرِ قیادت مینیسوٹا، نیویارک، اوریگون اور دیگر مقدمے دائر کرنے میں شامل ہیں جبکہ کیلیفورنیا نے ایک ہفتہ قبل مقدمہ دائر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیرف معاملہ، چین نے دیگر ممالک کو خبردار کر دیا

امریکی صدر نے متعدد ممالک کے خلاف نئے ٹیرف کے ساتھ کئی دہائیوں کی آزاد تجارتی پالیسی کو بدلتے ہوئے عالمی مارکیٹوں میں صورتحال کو ہنگامہ خیز کیا۔

ٹرمپ نے چین پر اضافی 145 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیا تو بیجنگ نے بھی جواب میں امریکی درآمدی سامان پر 125 فیصد محصولات لگانے کا اعلان کیا۔

گزشتہ روز امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ وہ چین کے ساتھ منصفانہ معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔

دائر کیے گئے مقدمے میں امریکی ریاستوں کا کہنا تھا کہ 1977 کا قانون ٹرمپ کو ٹیرف لگانے کیلیے ہنگامی اقدامات استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا، یہ اختیار آئینی طور پر کانگریس کیلیے مخصوص ہے۔

مقدمے میں الزام لگایا گیا کہ امریکی صدر ملک میں داخل ہونے والے کسی بھی سامان پر ٹیرف عائد کرنے کے اختیار کا دعویٰ کرتے ہوئے کسی بھی وجہ سے ہنگامی حالت کا اعلان کرنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں جو آئین کی خلاف ورزی کی اور اس سے امریکی معیشت میں افراتفری پھیل گئی۔

کرس میس نے کہا کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وائٹ ہاؤس کیا دعویٰ کرتا ہے، ٹیرف ایک ٹیکس ہے جو ایریزونا کے صارفین کو منتقل کیا جائے گا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں