کراچی : چیف سیکریٹری سندھ نے سرکاری اسکولوں کے فرنیچر کی خریداری میں کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث 2 افسران کو 3ماہ کیلئے معطل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری اسکول کے فرنیچر کی خریداری میں 13 کروڑ روپے کی کرپشن کے کیس میں چیف سیکریٹری سندھ نے 2 افسران کو 3ماہ کیلئے معطل کردیا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
ذرائع محکمہ تعلیم نے بتایا کہ سکھر کے اسکولوں کے لئے خریدے گئے فرنیچر کے فنڈز میں کرپشن کی گئی، سپرنٹنڈنٹ عبدالرشید ابڑو نے ڈپٹی ڈائریکٹر منور مغل سے ملکرکرپشن کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ من پسند ٹھیکیدار کو ٹینڈر دے کر 13 کروڑ کمیشن حاصل کیا گیا ہے۔
چیف سیکریٹری نے واضح کہا کہ افسران کوانکوائری کے بعد مزید ثبوت ملنے پر نوکری سے فارغ کیا جاسکتا ہے۔
اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ نے صوبے کے سرکاری اسکولوں کے فرنیچر کی مد میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور اسکولوں میں فرنیچر اور دیگر سہولیات فراہم نہ کرنے کے معاملے پر صوبے بھر کے تمام ڈائریکٹرز ڈی ای اوز، ٹی ای اوز اور متعلقہ افسران سے رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے 10 برسوں کے دوران اسکولوں میں فراہم کردہ سہولیات فراہم کی کرنے سے متعلق بھی رپورٹ طلب کرتے ہوئے فراہم کردہ فرنیچر کے حوالے سے ہیڈ ماسٹرز، ٹی ای اوز کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ سرکاری اسکول کے بچے فرش پر پڑھ رہے ہیں، نہ کوئی فرنیچر ہے، نہ واش روم ، نہ دیگر سہولیات میسر ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ کروڑوں روپے کا بجٹ کہاں جاتا ہے ؟ تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے، میرپورخاص، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، کراچی سمیت صوبے کے تمام اسکولوں میں فراہم کردہ فرنیچر کا ریکارڈ بھی پیش کیا جائے، فرنیچر کے کنٹریکٹ کس ، کس کو دے گئے تفیصلات پیش کئے جائیں۔
جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں فرنیچر سمیت تمام سہولیات فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔