کراچی: موسلا دھار بارش میں شہری و صوبائی حکومت کی طرف سے انتظامی اقدامات نہ ہونے سے کراچی پانی پانی ہو چکا ہے، اس دوران دو روز میں کرنٹ لگنے سے 15 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کی سڑکیں تالاب بن گئی ہیں، انڈر پاس ڈوب چکے ہیں، نالے بھی ابل پڑے ہیں، کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے۔
کئی مقامات پر کے الیکٹرک کی نا اہلی کے باعث بجلی کے تار ٹوٹ کر گرے ہوئے ہیں، جن کے باعث اب تک چودہ افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
کرنٹ لگنے سے اب تک ڈیفنس، گلشن جوہر، محمود آباد، ملیر اور بوٹ بوسن میں اموات واقع ہو چکی ہیں، ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ آج دوپہر سے کرنٹ لگنے کے واقعات میں 5 افراد جاں بحق ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: مزید بارش ہوئی تو سنبھالنا ناممکن ہو جائے گا، میئر کراچی کی مدد کے لیے وفاق سے اپیل
ریسکیو ذرایع کے مطابق آج نارتھ ناظم آباد میں کرنٹ لگنے سے 2 لڑکے جاں بحق ہوئے، جن کی عمر 12 سے 14 سال تھی، فشری کے علاقے میں کرنٹ لگنے سے ایک مزدور جاں بحق ہو گیا۔
واضح رہے کہ کل سے کراچی، حیدر آباد، ٹھٹھہ، بدین، دادو، نواب شاہ، ٹندو جام اور تھر سمیت اندرون سندھ میں مون سون کے بادل جم کر برسے ہیں، سب سے زیادہ بارش ٹھٹھہ میں 190 ملی میٹر ہوئی، حیدر آباد کی سڑکیں بھی تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہیں۔
کراچی میں انتظامات نہ ہونے کے سبب سڑکوں پر جگہ جگہ تالاب بنے ہوئے ہیں، جس کے باعث بارش شہریوں کے لیے زحمت بن گئی ہے۔
ادھر میئر کراچی نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، اور وسائل نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نہ فنڈز دیتی ہے نہ مشینری فراہم کر رہی ہے، دوسری طرف وزیر اعلیٰ سندھ کا بھی یہی کہنا ہے کہ ان کے پاس درکار مشینری دستیاب نہیں ہے۔