’طویل کرونا‘ یعنی لانگ کووِڈ یورپ کے لیے ڈراؤنا خواب بن گیا ہے، عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ صرف یورپ میں ایک کروڑ 70 لاکھ افراد طویل کرونا کے شکار ہوئے۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق صرف یورپ میں ایک کروڑ 70 لاکھ افراد نے گزشتہ دو سال کے دوران لانگ کووڈ کا سامنا کیا ہے اور اب تک ان میں سے بیش تر افراد مرض کے اثرات سے باہر نہ نکل سکے ہیں۔
خیال رہے کہ لانگ کووڈ یعنی طویل کرونا کی اصطلاح کرونا کے شکار ان مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو صحت یابی کے بعد بھی مختلف طبی مسائل کا شکار رہتے ہیں۔
طویل کرونا کا مطلب ہے کہ مریض کرونا سے صحت یابی کے بعد بھی 6 ماہ سے ڈھائی سال تک کرونا جیسی علامات سمیت دیگر طبی پیچیدگیوں میں مبتلا رہتا ہے، ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریبا 15 کروڑ افراد ایسے ہیں جو لانگ کووڈ کا شکار ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق طویل کرونا کا شکار زیادہ تر خواتین بن رہی ہیں، اور یورپ میں ہر تین میں سے ایک بالغ خاتون جب کہ ہر پانچ میں سے ایک بالغ مرد اس کا شکار ہوا۔
خواتین میں بیماری کی علامات شدید دیکھی گئیں اور انھیں علامات کی وجہ سے ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث اسپتال بھی داخل کرانا پڑا۔