معمول کے مطابق دن اور رات کے دورانیے میں فرق ہوتا ہے جو گھٹتا اور بڑھتا رہتا ہے مگر سال کے چند ایام میں ان کا دورانیہ یکساں ہو جاتا ہے۔
ویسے تو حالیہ برسوں میں موسم خزاں کا دورانیہ گھٹ گیا ہے مگر پھر بھی ہر سال 21 سے 24 ستمبر کے درمیان اعتدال خریفی یا September Equinox کا آغاز ہوتا ہے۔
ستمبر کی 21 سے 24 تاریخوں کے درمیان شمالی نصف کرے میں موسم خزاں جبکہ جنوبی نصف کرے میں بہار کا آغاز ہوتا ہے جب کہ انہی تاریخوں کے درمیان اعتدال خریفی یا ”September Equinox“ کا آغاز ہوتا ہے۔ اس موقع پر سورج جنوب کی طرف جاتے ہوئے خط استوا کے بالکل اوپر سے گزرتا ہے۔
اعتدال خریفی کا مطلب ہے کہ سورج عین مشرق سے طلوع ہوگا اور عین مغرب میں غروب ہوگا۔ اعتدال خریفی سے پہلے سورج شمال مشرق سے طلوع ہوتا ہے جبکہ اعتدال خریفی کے بعد جنوب مشرق سے طلوع ہوگا۔
واضح رہے کہ ہماری زمین سورج کے گرد گھومتے ہوئے مدار میں ایک جانب جھکی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں سال میں کچھ مواقع پر سورج کی روشنی اور حرارت زیادہ یا کم مقدار میں براہ راست ہمارے سیارے تک پہنچتی ہے۔
اعتدال خریفی کے موقع پر چونکہ سورج خط استوا کے اوپر ہوتا ہے تو دنیا میں لگ بھگ ہر جگہ سورج کی روشنی یکساں مقدار میں پہنچتی ہے۔
ایسا ہی مارچ میں بھی ہوتا ہے جب اعتدال ربیعی یا Spring equinox کا آغاز ہوتا ہے، اس وقت سورج شمال کی طرف جاتے ہوئے خط استوا کے اوپر سے گزرتا ہے۔
دن اور رات کا دورانیہ مارچ اور ستمبر میں یکساں ہو جاتا ہے، یعنی 12، 12 گھنٹے۔ (مگر کچھ خطوں میں ایسا نہیں ہوتا)۔