کابل : اقوام متحدہ نے افغانستان میں ہونے والی خون ریزی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں 2018 کو افغانستان کےلیے خون ریزی کا سال قرار دیا گیا ہے جس میں 3804 افراد لقمہ اجل بنے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ افغانستان میں کئی برسوں سے جاری شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد سے متعلق اعداد ع شمار جاری کرتا ہے، جس میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں نشانہ بننے والے افراد کی تعداد واضح کی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں افغانستان میں خون ریزی کے دوران 3 ہزار 804 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں 927 بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس ہونے والی اموات میں سال 2017 کی نسبت 11 فیصد ہوا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2017 میں 3440 عام شہری شدت پسندی کے باعث لقمہ اجل بنے تھے جبکہ 7 ہزار 189 افراد زخمی ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شدت پسندانہ کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دو تہائی افراد کی موت کا باعث اپوزیشن گروپس ہیں جن میں تحریک طالبان افغانستان، دولت اسلامیہ اور دیگر کالعدم تنظیمیں شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشہ دس برس کے دوران سب سے زیادہ بچوں کی ہلاکتیں سال 2018 میں ہوئی ہیں، گزشتہ سال دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بچوں کی تعداد 927 ہے جبکہ 2017 میں 761 بچے شدت پسندانہ حملوں میں ہلاک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ دس برسوں کے دوران 32 ہزار عام شہری ہلاک جبکہ 60 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں۔