ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

سال2018 شریف خاندان پر بھاری نہیں بلکہ بہت بھاری گزرا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : سال دوہزاراٹھارہ شریف خاندان کا حال بے حال کرگیا، ن لیگ الیکشن ہاری، شریف برادران کرپشن کیسز میں جیل بھیج دیئے گئے۔ نوازشریف کی بیٹی اورداماد کو بھی کرپشن کیس میں سزا ملی۔

شہبازشریف کے بیٹوں اورداماد کےخلاف کرپشن کے بڑےکیس کھل گئے، نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نواز چل بسیں۔ سیاست ہو یا مقدمات سال دوہزاراٹھارہ شریف خاندان کے لئے بھاری نہیں بلکہ بہت بھاری ثابت ہوا، نوازشریف اور شہبازشریف کرپشن مقدمات میں باری باری سلاخوں کے پیچھے بھیج دئیے گئے۔

کرپشن الزامات تلے دبی شریف فیملی کے خلاف ہر گزرتے دن کے ساتھ قانون کا گھیرا تنگ ہوتا چلا گیا۔ پاناماکیس کے بعد نوازشریف کے خلاف پاکپتن ارضی کیس میں بھی ایک جےآئی ٹی بن گئی جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بھی نئی جےآئی ٹی کی تلوار شریف برادران کے سر پر لٹک گئی۔

نوازشریف کو چوبیس دسمبر کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید اور جرمانےک ی سزاملی، چھ جولائی کو نوازشریف،اُن کی بیٹی مریم اور داماد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا ہوئی۔ نوستمبر کو نوازشریف کو اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی جدائی کا صدمہ بھی ملا۔ کینسر میں مبتلا کلثوم نواز لندن میں چل بسیں۔

نوازشریف اور مریم نوازکو کلثوم نواز کی نمازجنازہ کے لئےاڈیالہ جیل سے پیرول پر رائیونڈ لایاگیا۔ باپ بیٹی اور داماد نے دوماہ سے زائد جیل کاٹی پھر ضمانت پر رہائی ملی۔ پانچ اکتوبر کو شہبازشریف کو آشیانہ اسکینڈل میں سرکاری مہمان بنالیا گیا۔ بعد ازاں انہیں راہداری ریمانڈ پراسمبلی اجلاس میں لایاجاتا رہا۔ سال بھر بڑے بھائی اور چھوٹے بھائی کا احتساب عدالتوں میں آنا جانا لگا رہا۔

شہباز شریف کے بیٹےاور داماد کی بھی پیشیوں پر پیشیاں ہوتی رہیں۔ حمزہ شہباز نے بیرون ملک اڑان بھرنے کی کوشش کی لیکن کرپشن کیسز کی انکوائریاں ان کے راستےکی رکاوٹ بن گئیں، وہ اپنے والد اور تایا کی طرح ثبوت دینے کے بجائے الٹا حکومت پر برس پڑتے۔ تفتیشی اداروں کو خطرہ تھا کہ حمزہ شہباز اپنے بھائی سلمان شہباز کی طرح باہرجائیں گے اور لوٹ کر نہ آئیں گے۔

شہباز شریف کے داماد علی عمران یوسف بھی نیب کیسز میں مفرورقرارپائے ہیں وہ بھی بیرون ملک گئے اور واپسی کی راہ نہیں لی۔ بات کریں سیاست کی تو شریف برادران کی پارٹی الیکشن دو ہزار اٹھارہ میں شکست سے دوچار ہوئی، پنجاب جو شریف خاندان کا گڑھ سمجھاجاتا تھا۔

وہاں آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد نے ن لیگ پرعدم اعتماد کیا یوں تخت لاہور بھی شریف برادران کے ہاتھوں سےنکل گیا، البتہ قومی اسمبلی میں مبینہ بلیک میلنگ کے بعد شہباز شریف کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کرسی کا آسرامل گیا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں