گزشتہ برس 2022 کے دوران یورپ پہنچنے والے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق 3 مسلم ممالک سے تھا، جن میں افغانستان، شام اور تیونس شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2022 میں 3 لاکھ سے زائد افراد غیر قانونی طریقے سے یورپ پہنچے، جن میں افغان، شامی اور تیونس کے باشندوں کی تعداد 47 فی صد تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین میں غیر قانونی طریقے سے سرحد عبور کر کے داخل ہونے والے تارکین کی تعداد گزشتہ سال 64 فی صد بڑھ کر 2016 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کا کہنا ہے کہ تقریباً 3 لاکھ 30 ہزار ایسے تارکین وطن کی نشان دہی کی گئی ہے جنھوں نے غیر قانونی طریقے سے سرحد عبور کی، ان میں سے 45 فی صد مغربی بلقان کے راستے پہنچے تھے۔
فرنٹیکس کے مطابق 2021 کے مقابلے میں گزشتہ سال غیر قانونی طریقے سے یورپی یونین پہنچنے والوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا، شامی باشندوں کی تعداد تقریباً دگنی ہو کر 94,000 ہو گئی۔
وسطی بحیرہ روم دوسرے نمبر پر ہے، جس کے راستے یورپی یونین پہنچنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔