معاشرے میں بڑھتے عدم برداشت نے خاندانی نظام بھی متاثر کر دیا سندھ بھر کی ضلعی عدالتوں میں 20 ہزار سے زیادہ خواتین نے خلع کے دعوے دائر کیے۔
معاشرے میں بڑھتے عدم برداشت نے خاندانی نظام بھی متاثر کر دیا سندھ بھر کی ضلعی عدالتوں میں 20 ہزار سے زیادہ خواتین نے خلع کے دعوے دائر کیے۔ سارا سال ماتحت عدالتوں میں والدین خلع کے لیے عدالتوں کے چکر لگاتے رہے اور ان کے بچے خوار ہوتے رہے۔
سندھ بھر میں رواں برس کے 11 ماہ میں 18757 سے زائد خواتین خلع حاصل کرنے کے لیے عدالتوں سے رجوع کر چکی ہیں اور سال کے اختتام تک امکان ہے کہ یہ تعداد 20 ہزار کے قریب پہنچ جائے، جبکہ کراچی کی عدالتوں میں مجموعی طور پر 9 ہزار 266 کیسز داخل ہوئے ہیں۔
رواں برس 8 ہزار 978 کیسز کے فیصلے سنائے گئے جبکہ 4 ہزار 76 مقدمات زیر سماعت ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری، عدم برداشت اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال خاندانی نظام کو کمزور کر رہا ہے۔
کراچی کی ضلعی عدالتوں کی بات کریں تو ضلع شرقی میں سب سے زیادہ مقدمات داخل ہوئے، جہاں فیملی عدالتوں میں دو ہزار 738 مقدمات میں سے 2 ہزار 669 کیسز کے فیصلے سنائے گئے۔
ضلع غربی کی عدالتوں میں ایک ہزار 979 خلع درخواستوں میں سے ایک ہزار 845 مقدمات کے فیصلے سنائے گئے جبکہ 919 کیسز زیر سماعت ہیں۔
ضلع وسطی کی عدالتوں میں ایک ہزار 863 مقدمات میں سے ایک ہزار 845 درخواستوں پرفیصلے سنائے گئے اور اب 837 مقدمات زیر سماعت ہیں۔
ضلع جنوبی میں ایک ہزار 346 کیسز میں اسے ایک ہزار 300 کیسز کے فیصلے سنائے گئے اور 444 درخواستوں زیر التوا ہیں۔ ضلع ملیر کی عدالتوں میں ایک ہزار 340 مقدمات میں ایک ہزار 319 کیسز کے فیصلے سنائے گئے ضلع ملیر میں اب بھی 698 کیسز زیر سماعت ہیں۔
یاد رہے کہ سال 2023 کے دوران شہر قائد میں 8 ہزار خواتین نے اپنے شوہروں سے عدالتوں کے ذریعے خلع حاصل کی تھی۔