سپریم کورٹ 2024 کئی حوالوں سے بہت زیادہ اہم رہا اور کئی اہم مقدمات کی سماعت کرنے کے لیے مقرر ججز کمیٹیاں بار بار تبدیل ہوتی رہیں۔
سپریم کورٹ 2024 کئی حوالوں سے بہت زیادہ اہم رہا۔ انتخابی نشان بلے سے متعلق کیس، ججز کے استعفے، مخصوص نشستوں سے متعلق کیس سمیت مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے والی ججز کمیٹی میں بار بار تبدیلیاں ہوتی رہیں۔
سپریم کورٹ میں سال 2024 کا آغاز دو ججز کے اوپر تلے استعفوں سے ہوا۔ مظاہر علی نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے بچنے کیلیے 10 جنوری کو استعفی دیا، جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن جنہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی
ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس بننا تھا انہوں نے بھی 11 جنوری کو عہدہ چھوڑ دیا۔
2024 میں اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں بینچ نے تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کا فیصلہ دیا جس کے نتیجے میں پارٹی کو 8 فروری کا الیکشن بلے کے نشان کے بغیر لڑنا پڑا۔
اسی برس ارکان اسمبلی تاحیات نا اہلی کیس، پرویز مشرف غداری کیس، نیب ترامیم انٹرا کورٹ اپیل ، ذولفقارعلی بھٹو ریفرنس جیسے اہم مقدمات کے فیصلہ سامنے آئے۔ سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ بھی دیا۔
سال 2024 سپریم کورٹ میں تبدیلی کا سال بھی ثابت ہوا۔ پارلیمنٹ نے 26 آئینی ترمیم کے ذرئعے چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو ریٹائرڈ ہوئے تو پارلیمانی کمیٹی نے 26 آئینی ترمیم کی روشنی میں تین رکنی پینل سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان بنانے کا فیصلہ کیا۔ 26 اکتوبر کو نئے چیف جسٹس نے ایوان صدر میں عہدہ کا حلف اٹھایا۔
26 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں 6 نومبر کو جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کو آئینی بینچ کا سربراہ منتخب کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں سال 2024 میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 58 ہزار تک پہنچ گئی۔