نیویارک: یونیسیف نے 2024 کو بچوں کے لیے بدترین سال قرار دے دیا ہے، اور ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ سال یونیسیف کی تاریخ کے بدترین سالوں میں سے ایک رہا۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے گزشتہ روز ایک تشویش ناک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کے بچوں پر مسلح تصادم کے اثرات 2024 میں تباہ کن رہے اور یہ اثرات ماضی کی نسبت ایک ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اب پہلے سے کہیں زیادہ بچے یا تو جنگوں والے علاقوں میں رہ رہے ہیں، یا جنگوں اور تشدد کی وجہ سے زبردستی بے گھر ہوئے، یونیسیف کے مطابق اس وقت 47 کروڑ 30 لاکھ (473 ملین) بچے جنگی ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں، یعنی دنیا کا ہر چھٹا بچہ بندوق کی گولی کے سائے تلے رہنے پر مجبور ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا دوسری جنگ عظیم کے بعد سے سب سے زیادہ تنازعات کا سامنا کر رہی ہے، 1990 کے بعد دنیا میں تنازعات کے باعث متاثرہ بچوں کی تعداد دُگنی ہو گئی ہے، 1990 کی دہائی میں 10 فی صد بچے تنازعات کا شکار تھے، آج 19 فی صد بچے تنازعات سے متاثر ہیں۔
جنگ زدہ علاقوں میں ریکارڈ تعداد میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، وہ مارے جا رہے ہیں، بڑی تعداد میں زخمی ہو رہے ہیں، اسکول چھوڑنے پر مجبور ہیں، زندگی بچانے والی ویکسین (حفاظتی ٹیکوں) سے محروم ہیں، اور شدید غذائی قلت کا شکار ہویں۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس تعداد تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جتنی امداد دی جاتی ہے، اس کا تقریباً 80 فی صد جنگ زدہ علاقوں میں جا رہی ہے، جنگوں کی وجہ سے محفوظ پانی، خوراک اور صحت کی سروسز سمیت ضروری اشیا تک رسائی میں شدید خلل پڑتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2023 کے آخر تک جنگوں کی وجہ سے 47.2 ملین بچے بے گھر ہو چکے تھے، 2024 میں جنگوں میں شدت آنے کی وجہ سے نقل مکانی میں بھی زبردست اضافہ ہوا، جیسا کہ ہیٹی، لبنان، میانمار، ریاست فلسطین اور سوڈان میں شہریوں کو نقل مکانی کرنی پڑی۔
بچے عالمی آبادی کا 30 فی صد ہیں، لیکن اس کے باوجود جتنے لوگوں کو ہجرت کرنی پڑی اس کا اوسطاً تقریباً 40 فی صد بچے تھے، اور اندرونی طور پر جتنے لوگ بے گھر ہوئے ان میں 49 فی صد بچے تھے۔ جنگوں سے متاثرہ ممالک میں اوسطاً ایک تہائی سے زیادہ آبادی غریب ہے (34.8 فی صد) جب کہ تنازعات سے متاثر نہ ہونے والے ممالک میں یہ شرح صرف 10 فی صد ہے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ تقریباً ہر حوالے سے 2024 یونیسیف کی تاریخ میں جنگ زدہ علاقوں میں گھرے بچوں کے لیے ریکارڈ طور پر بدترین سالوں میں سے ایک رہا، خواہ وہ متاثرہ بچوں کی تعداد کے حوالے سے ہو یا ان کی زندگیوں پر اثرات کے حوالے سے۔