اتوار, جنوری 5, 2025
اشتہار

2024 کا امریکا: بٹ کوائن، نائٹروجن گیس، گوتم اڈانی

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا نے ایک اور سال کو خوش آمدید کہہ دیا ہے، لیکن گئے برس 2024 میں امریکا میں کچھ اہم چیزیں ہوئی ہیں، جن کے اثرات رواں برس پر بھی مرتب ہوتے دکھائی دیں گے۔

ایک طرف جب امریکا اپنے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے زمام اقتدار سنبھالنے کا انتظار کر رہا ہے، وہاں دوسری طرف امریکا میں کچھ اہم چیزیں ہوئی ہیں۔

الاباما میں نائٹروجن گیس سے سزائے موت

امریکی ریاست الاباما میں 22 نومبر کو ایک قاتل کو نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی۔ الاباما حکام کا کہنا ہے کہ نائٹروجن سے دم گھٹتے ہوئے سب سے کم تکلیف ہوتی ہے، اور یہ سزائے موت کا سب سے زیادہ ’انسانیت والا‘ طریقہ ہے۔ لیکن ناقدین کہہ رہے کہ یہ ظالمانہ اور غیر معمولی سزا ہے۔ تاہم امریکی سپریم کورٹ نے بھی ناقدین کی درخواست خارج کر دی تھی۔ یوں الاباما میں کیری گریسن نامی شخص تیسرا شہری بن گیا جسے نائٹروجن گیس کے ذریعے ہمیشہ کی نیند سلا دیا گیا۔ تیس سال قبل 1994 میں اس نے وکیلین نامی ایک لڑکی کو بھیانک طریقے سے قتل کیا تھا، اس نے لفٹ مانگی تھی، اور پھر گریسن نے اس پر تشدد کیا، اس کا ایک پھیپھڑا نکالا، اس کی انگلیوں سمیت دیگر اعضا کاٹے، جب اس کی مسخ شدہ لاش ملی تو اس کے جسم پر 180 گہرے زخم تھے۔ سزائے موت کے بعد الاباما کے اٹارنی جنرل نے کہا آج انصاف ہو گیا ہے۔

- Advertisement -

گوتم اڈانی پر مقدمہ

ایئرپورٹس کی تعمیر کے ٹھیکوں سے لے کر بجلی سپلائی اور کوکنگ آئل کی فروخت تک، وہ ایک وسیع گروپ کے مالک ہیں، یہ ذکر ہے دنیا کی امیر ترین شخصیات میں سے ایک، بھارتی ارب پتی 62 سالہ گوتم اڈانی کی، جن پر امریکا میں رشوت ستانی کا کیس چل رہا ہے۔ ابھی گزشتہ دنوں ہی اڈانی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کا جشن منایا تھا۔ لیکن اب امریکا میں وفاقی استغاثہ نے ان پر کروڑوں ڈالر کی رشوت دینے اور امریکا میں رقم چھپانے کا الزام لگا دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی کمپنی کے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر انڈین حکام کو 265 ملین ڈالر رشوت دی تاکہ انڈین پاور سپلائی کے کنٹریکٹس حاصل کر سکیں اور اس طرح انھوں نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو جان بوجھ کر گمراہ کیا۔ لیکن ظاہر ہے کہ گروپ نے اس الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ اڈانی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس مقدمے کی وجہ سے ایک ہفتے کے اندر اندر انھیں اسٹاک مارکیٹ میں تقریباً 55 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

بٹ کوائن کی قیمت

اور بٹ کوائن ۔۔۔ جی ہاں ٹرمپ کے آتے ہی ایک بٹ کوائن کی قیمت ایک لاک ڈالر تک پہنچ گئی ہے، کیوں کہ سرمایہ کاروں کو یقین ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیاں ’کرپٹو فرینڈلی‘ ہوں گی، اور وہ بٹ کوائن ٹریڈ کے راستے سے قانونی اور ریگولیٹری رکاوٹیں کم کر دیں گے۔

امریکا کی، اسلحے کی سیاست کا بھیانک پہلو

جہاں تک جنگوں کا معاملہ ہے تو امریکا ایک طرف روس کے خلاف یوکرین کو بڑے پیمانے پر ہتھیار فروخت کر رہا ہے، اور ابھی حال ہی میں بائیڈن نے روس کے اندر لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے۔ صرف یہی نہیں، بائیڈن انتظامیہ نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کے لیے گزشتہ ایک برس میں اسرائیل کو بھی بے پناہ اسلحہ فروخت کیا ہے۔ اور تازہ ترین پیکج کے طور پر 27 نومبر کو امریکا نے 680 ملین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ لیکن وہاں دوسری طرف انھوں نے نیتن یاہو کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم کے ارتکاب پر انصاف کی عالمی عدالت آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کر دیا ہے۔ مگر دوہرا معیار دیکھیں کہ جب روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف آئی سی سی نے وارنٹ گرفتاری جاری کیا تو امریکا نے اس کی بھرپو حمایت کی، اور ابھی بھی امریکا کی جانب سے یہ دلیلیں دی جا رہی ہیں کہ ان دونوں وارنٹس میں فرق ہے، نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ غلط ہے۔

صرف یہی نہیں کہ مشرق وسطیٰ (فلسطین کے خلاف اسرائیل) اور مشرقی یورپ (روس کے خلاف یوکرین) میں امریکا نے اسلحے کی بھیانک سیاست کی ہو، امریکا نے مشرقی ایشیا میں بھی (چین کے خلاف تائیوان کو) 385 ملین ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے، ڈیل میں لڑاکا طیاروں اور ریڈار سسٹم کے اسپیئر پارٹس شامل ہیں۔ چین نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جوابی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ ایک طرف ایشیا اور مشرقی یورپ میں دو بڑی طاقتوں کے خلاف چھوٹے ممالک کو ہتھیار فراہم کر کے اپنے دیرینہ حریفوں کے لیے مشکل کھڑی کر رہا ہے، دوسری طرف مشرق وسطیٰ میں ایک مضبوط قوت کو چھوٹی سی طاقت کے خلاف بے دریغ ہتھیار فراہم کر کے خطے میں ایک وسیع جنگ کی آگ بھڑکا رہا ہے۔

دیگر ممالک کی سیاست میں مداخلت

ڈونلڈ ٹرمپ ویسے تو اس بات کے لیے مشہور ہیں کہ وہ امریکا کے پھیلے ہوئے پر سمیٹنا چاہتا ہے، لیکن ایک سطح پر وہ دیگر صدور سے زیادہ جارحانہ انداز میں عالمی معاملات سے نمٹنے کی کوشش کیا کرتے ہیں، جیسا کہ اپنی پچھلی مدت میں ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کے ساتھ تین ملاقاتیں کی تھیں لیکن اپنے سخت مؤقف کی وجہ سے وہ کوئی نتیجہ حاصل نہیں کر سکے تھے۔

اسی طرح جنوبی امریکی ملک برازیل کے سابق صدر جائر بولسونارو نے امید ظاہر کی ہے کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوری میں وائٹ ہاؤس واپسی ان کی اپنی سیاسی واپسی کو تقویت دینے میں مدد کرے گی، ان کی خواہش ہے کہ ٹرمپ برازیل کے خلاف پابندیاں لگا کر دباؤ ڈالے اور ناکام بغاوت میں حصہ لینے کے جرم پر ان کے خلاف ممکنہ عدالتی فیصلے کو روکے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ٹرمپ برازیل میں اپنے حلیف کی مدد کے لیے مداخلت کریں گے یا نہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں