جمعہ, نومبر 22, 2024
اشتہار

ٹرمپ کا دوسرا دور صدارت : تارکین وطن کا کیا ہوگا؟

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن : امریکی صدارتی انتخاب 2024 میں شاندار کامیابی حاصل کرنے والے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد حکومتی اداروں کو متحرک کرنے کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں تاکہ وہ ریکارڈ تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرسکیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ دور حکومت میں کیے گئے اقدامات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اس بار امریکہ کی قیادت کس طریقے سے کریں گے؟ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی صدارت وہیں سے شروع کریں گے جہاں یہ 2020 میں اختتام پذیر ہوئی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق نو منتخب امریکی صدر کا غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ اپنی پہلی مدت میں کیے گئے اقدامات کو تقویت دینے کا عزم کا اظہار ہے، جس کے تحت وہ تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لائیں گے۔

- Advertisement -

امریکی صدارتی انتخاب 2024

ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ صدر منتخب ہونے کے بعد ٹرمپ ملک بدری کے وعدے کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے اپنے منصوبے میں امریکی فوج سے لے کر غیر ملکی سفارت کاروں تک سب کو شامل کریں گے۔

ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام کو اپنے منشور سے آگاہ کرتے ہوئے کامیابی کی صورت میں وسیع پیمانے پر سخت امیگریشن قوانین کا وعدہ کیا تھا، ٹرمپ کو اپنی پہلی مدت 2017-2021میں ملک بدری کے عمل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

انتخابی مہم میں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ریکارڈ تعداد میں تارکین وطن کو ملک بدر کردیں گے۔ ان کے نائب جے ڈی وینس نے بتایا کہ یہ منصوبہ سالانہ 10 لاکھ افراد کو ملک بدر کرسکتا ہے۔

دوسری جانب اس منصوبے کی مخالفت میں تارکین وطن کے حقوق کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ بہت مہنگا، متنازع اور غیر انسانی ہوگا، جس سے خاندان جدا ہوں گے۔

ایڈیسن ریسرچ کے ایگزٹ پولز کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 39فیصد ووٹرز نے کہا کہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر موجود تارکین وطن کو ملک بدر کیا جانا چاہیے جبکہ 56فیصد کا کہنا تھا کہ ان تارکین وطن کو قانونی حیثیت کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ لاکھوں افراد کو ملک بدر کرنے کے لیے زیادہ تعداد میں افسران، حراستی مقامات اور امیگریشن ججوں کی ضرورت ہوگی۔ امریکن امیگریشن کونسل کا تخمینہ ہے کہ امریکہ میں 13 ملین غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی لاگت دس سالوں میں تقریباً 968 ارب ڈالر ہوگی۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ 1798 کے ایک جنگی قانون جسے ’ایلین اینمیز ایکٹ‘ کہا جاتا ہے کو ممکنہ طور پر استعمال کرسکتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ تارکین وطن کو فوری طور پر ملک بدر کیا جاسکے، تاہم یہ ایک ایسی کارروائی ہے جسے مخالفین کی جانب سے یقینی طور پر عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں