جمعہ, جنوری 3, 2025
اشتہار

2024: پاکستانی قوم کو ان کھیلوں سے خوشیاں ملیں جنہیں ہمیشہ نظر انداز کیا گیا!

اشتہار

حیرت انگیز

آج 2024 کا سورج ہمیشہ کے لیے غروب ہو جائے گا۔ اس سال پاکستانی قوم کو ان کھیلوں سے زیادہ خوشیاں ملیں جنہیں ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔

ایک اور سال رخصت ہو رہا ہے۔ دنیا 2024 کو الوداع کہنے کے ساتھ نئے سال 2025 کو خوش آمدید کہنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ ہر گزرتا سال ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ اپنی کارگزاریوں پر نظر ڈالیں اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے نئے اہداف کا تعین اور مستقبل کی منصوبہ بندی کریں۔

جب بات ہو زندگی کے مختلف شعبوں کی تو کھیل بھی ان میں سے ایک شعبہ ہے۔ کھیل ہمیں صرف تفریح فراہم نہیں کرتا، بلکہ یہ ایک صحت مند معاشرے کی نشانی بھی ہے۔ کہتے ہیں کہ جہاں کھیل کے میدان آباد ہوں وہاں اسپتال ویران ہوتے ہیں اور یہ درست بھی ہے، اس کے ساتھ ہی کھیل نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے دور رکھنے کا سبب بھی ہوتے ہیں۔

- Advertisement -

پاکستان کا قومی کھیل یوں تو ہاکی ہے جب کہ سب سے مقبول کرکٹ کا کھیل ہے۔ لیکن جب ہم بات کریں گے سال 2024 میں کارکردگی کی تو پاکستانی قوم کو زیادہ خوشیاں ان کھیلوں نے دیں۔ جو بدقسمتی سے نہ تو ہمارے ہاں عوامی سطح پر پذیرائی رکھتے ہیں اور نہ ہی حکومتی سطح پر ان پر کوئی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ ان تمام تر تلخ حقائق اور مشکلات کے باوجود ان کھیلوں میں کھلاڑیوں کا بیرون ملک سبز ہلالی پرچم اور قوم کا سر فخر سے بلند کرنا یقیناً قابل ستائش ہے۔

سال 2024 میں کھیل کے میدان سے ہمیں سب سے بڑی خوشخبری فرانس میں ہونے والے پیرس اولمپکس سے ملی۔ پاکستانی اپنا جشن آزادی ہر سال 14 اگست کو مناتے ہیں اور رواں سال اس جشن سے قبل 8 اگست کو پیرس اولمپکس کے جیولن تھرو مقابلے میں ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیت کر قوم کو جشن آزادی کی دُہری خوشیاں منانے کا موقع فراہم کیا۔

ارشد نے 92.97 میٹر کی تھرو کر کے نہ صرف اولمپکس کی حالیہ 118 سالہ تاریخ کا ریکارڈ توڑا بلکہ ان کی اس غیر معمولی تھرو کو اب تک دنیا کی چھٹی بہترین تھرو بھی قرار دیا گیا۔ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ یہ پہلا انفرادی اولمپک گولڈ میڈل ہے۔

صدر آصف زرداری کا ارشد ندیم کیلئے بڑے انعام کا اعلان قومی ایتھلیٹ کی خوشی دوبالا ہو گئی

قومی ہیرو کی اس کام یابی کے ساتھ ہی وطن عزیز کے لیے گولڈ میڈل لانے کا 40 سالہ قحط بھی ختم ہوا۔ اس سے قبل آخری بار گولڈ میڈل 1984 کے اولمپک میں قومی ہاکی ٹیم نے حاصل کیا تھا۔ حکومت نے اس تاریخی کارنامے پر ارشد ندیم کو سب سے دوسرے بڑے سول اعزاز ہلال امتیاز سے بھی نوازا۔ اس کے بعد پیرالمپکس میں پاکستان کے حیدرعلی نے بھی کمال کیا اور ڈسکس تھرو میں کانسی کا تمغہ جیتا۔

اب ہم رخ کریں اسکواش کورٹ کا تو یہ وہ کھیل ہے جس میں پاکستان کا ماضی کافی روشن رہا ہے۔ اس ملک نے روشن خان، جہانگیر خان، جان شیر خان جیسے کھلاڑی دیے، جنہوں نے دو دہائیوں تک پاکستانی پرچم کو دنیا میں بلند رکھا، لیکن جان شیر خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس کا حال بھی کچھ قومی کھیل ہاکی کی طرح ہوا۔ تاہم 2024 میں اسکواش کورٹ سے جیت کی کرن پھوٹنے کے بعد تاریکی چھٹنے اور روشن مستقبل کی صبح نو کی امید ہو چلی ہے۔

2024 میں اسکواش کے کورٹ کے کئی اچھی خبریں قوم کو ملیں۔ جہاں میلبرن میں ہونے والی ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ میں نوجوان حمزہ خان نے مصر کے محمد ذکریا کو ہرا کر 37 سال بعد پاکستان کو چیمپئن بنایا، وہیں سنگاپور جونیئر اسکواش اوپن چیمپئن شپ میں پاکستان کی ماہ نور علی نے چین کی فینک چن کو شکست دے کر طلائی تمغہ جیتا۔ پاکستان کے 13 سالہ حذیفہ شاہد نے جاپان میں کھیلی گئی جونیئر اسکواش چیمپئن شپ جیت کر ملک وقوم کا نام روشن کر دیا۔

یہ سال پاکستان کے لیے اسنوکر کے حوالے سے بھی اچھا رہا۔ کیوئسٹ محمد آصف نے اسنوکر کا عالمی چیمپئن بن کر سبز ہلالی پرچم اور قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔

قطر میں کھیلی گئی ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ کے فائنل میں پاکستانی کیوئسٹ محمد آصف نے ایران کے علی غاراگوزلو کو پانچ تین سے شکست دے کر تیسری بار عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے روایتی بھارتی حریف پنکج ایڈوانی کا تین مرتبہ عالمی ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ بھی برابر کیا۔

پاکستان کے ابھرتے ہوئے مکسڈ مارشل آرٹ کھلاڑی شاہ زیب رند نے اسی سال ورلڈ کراٹے چیمپئن شپ جیت کر قوم کے چہروں پر خوشیاں بکھیریں۔ انہوں نے سنگاپور میں ہونے والی کراٹے کمبیٹ چیمپیئن شپ (KC-49) کے فائنل مقابلے میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد برازیلین حریف ’’برونو ایسیس‘‘ کو شکست دی اور کراٹے کومبیٹ انٹیرم چیمپئن کا بیلٹ اپنے نام کیا۔

پاکستان پہلی ورلڈ بیچ کبڈی چیمپئن شپ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب ہوگیا۔ ایران میں ہونیوالے ایونٹ کے فائنل میں پاکستان کو میزبان ملک سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ورلڈ بیچ کبڈی چیمپئن شپ کے فائنل میں دلچسپ مقابلے کے بعد ایران کو چھ پوائنٹس سے کامیابی ملی، پاکستان کے خلاف ایران کی کامیابی کا اسکور 41-45 رہا۔

یہ بھی سنیے: سال 2024 پاکستان میں کھیلوں کے لیے کیسا رہا؟

 

اس کے علاوہ کولمبو میں کھیلی گئی ساؤتھ ایشین کراٹے چیمپئن شپ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی شاندار کارکردگی سے تین گولڈ میڈل اور ایک سلور میڈل اپنے نام کیا ہے۔ ارشاد علی، سیف اللہ نے گولڈ میڈل جب کہ قومی ویمن ایتھلیٹ آرزو نے جونیئر کیٹیگری میں ایک سلور میڈل جیت لیا۔

نوح دستگیر نے تاشقند میں ہونے والے ایشین پاور لفٹنگ مقابلوں میں 400 کلو گرام وزن اٹھا کر ایشین ریکارڈ قائم کر کے نئی تاریخ رقم کی۔ انہوں نے120 کلو گرام سے زائد کٹیگری میں گولڈ میڈل جیتنے کے ساتھ ایک اور کٹیگری میں سلور میڈل بھی جیتا۔

سال کی آخری ایام میں جہاں پاکستان کے ننھے محمد ابراہیم انفرادی طور پر گنیز ورلڈ ریکارڈ بنانے والے دنیا کے سب کم عمر مارشل آرٹس کھلاڑی بن گئے ہیں۔ اس ہونہار نونہال نے صرف 6 سال کی عمر میں ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کیا تو دوسری جانب پاکستائی روئرز نے تھائی لینڈ انٹرنیشنل روئنگ مقابلوں میں دھوم مچاتے ہوئے 9 گولڈ میڈل جیتے۔

ان کھیلوں میں شاندار اور ناقابل فراموش کارکردگی کے بعد کھلاڑیوں کا وطن واپسی پر شاندار استقبال ہوا۔ حکومت اور نجی سطح پر کھلاڑیوں کو کئی اعزازات اور انعامات سے بھی نوازا گیا لیکن یہ سلسلہ یہی پر تمام نہیں ہونا چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کھیلوں کے فروغ پر بھی توجہ دے۔ حکومتی وسائل اجازت نہ دیں تو نجی اداروں کو شراکت دار بنا کر کھیل اور کھلاڑیوں کی فلاح وبہبود کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ کامیابیوں کا یہ سلسلہ یہیں نہ رکے بلکہ دراز ہوتا رہے۔

Comments

اہم ترین

ریحان خان
ریحان خان
ریحان خان کو کوچہٌ صحافت میں 25 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں۔ملکی سیاست، معاشرتی مسائل اور اسپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ قارئین اپنی رائے اور تجاویز کے لیے ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

مزید خبریں