فلسطینیوں کے ہاتھوں میں موجود موبائل کیمرے دنیا کو واقعات کی تفصیل اور تصویر کا دوسرا رخ دکھانے کا مؤثر ذریعہ بن چکے ہیں جس کی بدولت ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کئے جانے لگے ہیں۔
عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ’اشتعال انگیز مواد‘ پوسٹ کرنے کے دعوؤں پر فیس بک، واٹس ایپ، ٹوئٹر اور انسٹاگرام کے سینکڑوں فلسطینی اکاؤنٹس بند کیے جا چکے ہیں۔
لیکن تمام اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود فلسطینی ان پابندیوں کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں، ان کی خاصی بڑی تعداد اب مختصر ویڈیوز کی مقبول ترین اپلیکیشن ‘ٹِک ٹاک’ پر منتقل ہو چکی جو اسرائیل کے غصے میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
حالیہ دنوں میں غزہ کی پٹی اور مشرقی یروشلم میں پیدا ہونے والی صورتحال میں ٹک ٹاک ایک مؤثر ہتھیار کی صورت میں سامنے آئی ہے، اس اپلیکشن پر ’فری فلسطین‘ مسلسل ٹرینڈ کرتا رہا ہے۔
جبکہ ٹک ٹاک نے فلسطینیوں کے متعدد اکاؤنٹس کی بند کرنے کی اسرائیلی درخواستوں کو مسترد کیا جن پر اسرائیل نے ’اشتعال انگیز مواد‘ پوسٹ کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جبکہ فیس بک ان الزامات کی بنیاد پر بہت سارے اکاؤنٹس کو بند کر چکی ہے۔
اسرائیلی اور فلسطینی شہریوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ٹک ٹاک نے مئی دوہزار اکیس میں یروشلم کے قریب واقع ‘شیخ جراح’ میں پیش آنے والے واقعات کو سلگانے میں اہم کردار ادا کیا، جن کے بعد 11 دن تک جنگ جاری رہی۔
نوجوان فلسطینیوں کی جانب سے ٹک ٹاک پر چلائی گئی ویڈیوز نے دوسرے شہریوں کو بھی اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپوں میں شامل ہونے پر اکسایا۔
عالمی سوشل میڈیا ذرائع کے مطابق جنوری دوہزار بیس میں فلسطین میں تیس لاکھ سے زائد انٹرنیٹ صارفین تھے جو کہ فلسطین کی مجموعی آبادی کا 70 فیصد بنتے ہیں۔
ادھر یہ اطلاعات ہیں کہ یروشلم میں واقع مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان دوبارہ جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں 31 فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔