تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

اگلا وزیراعظم کون ہوگا ؟ عمران خان یا شہباز شریف، فیصلہ آج ہوگا

اسلام آباد : پاکستان کی تاریخ کا ایک اور بڑا دن، آج بائیسویں وزیراعظم کا انتخاب ہوگا، جس میں پی ٹی آئی کے عمران خان اور نون لیگ کے شہبازشریف میں ون ٹو ون مقابلہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملک میں جمہوریت اہم سنگ میل عبور کرنے جارہی ہے، مسلسل تیسری بار اقتدار کی منتقلی جمہوری انداز میں ہورہی ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے تین بجے شروع ہوگا، جس میں اگلے وزیراعظم کا انتخاب کیا جائے گا، انتخاب آئین کے آرٹیکل91 کی شق4 کے تحت کیا جائے گا۔

وزیراعظم کے مضبوط امیدوار عمران خان ہیں جبکہ ان کے مد مقابل ن لیگ کے امیدوار شہباز شریف ہیں۔

اسپیکراسد قیصر وزیراعظم کا انتخاب کنڈکٹ کریں گے، انتخاب سے قبل اراکین کو بلانے کے لیے گھنٹیاں بجائی جائیں گی، عمران خان کے حامی اراکین اسپیکر کے دائیں جانب جبکہ شہباز شریف کےحامی اسپیکرکے بائیں جانب رجسٹر پر اندراج کریں گے۔

نمبر گیم میں تحریک انصاف مجموعی طور پر ایک سو اننچاس نشستوں کے ساتھ ایوان زیریں میں سب سے آگے ہے جبکہ اتحادی جماعتوں اور آزاد ارکان کی حمایت نے پی ٹی آئی کا میجک نمبر ایک سوستتر تک پہنچا دیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان باآسانی پہلے ہی راؤنڈ میں حتمی اکثریت حاصل کرلیں گے، ن لیگ بتائے اس کے لیے کیا کر سکتے ہیں، پی ٹی آئی کسی جماعت میں فارورڈ بلاک نہیں بنائے گی۔

مسلم لیگ ن قومی اسمبلی میں اسی ارکان کے ساتھ انتہائی کمزور پوزیشن ہے، اتحادی پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نےبھی ن لیگ کے امیدوار شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔


مزید پڑھیں : شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے لیے ووٹ نہیں دیں گے، چوہدری منظور


جس کے بعد مسلم لیگ ن کے وزیراعظم کا انتخاب جیتنا مزید مشکل ہوگیا اور ایوان میں پیپلز پارٹی 53 نشتیں کم ہوجانے کے بعد ہم خیال جماعتوں کے ارکان کو ملا کر بھی ان کے پاس 100 ارکان موجود نہیں ہیں۔

خیال رہے وزیراعظم کی نشست کےحصول کے لیے قومی اسمبلی اجلاس میں پہلی بار ووٹنگ کے دوران کامیابی کے لیے امیدوار کو 172ووٹ لینا ہوں گے، امیدوار اگر 172 ووٹ نہ لے سکا تو دوبارہ پولنگ ہوگی ، دوبارہ پولنگ میں جو امیدوار اکثریت لے گا وہی کامیاب قرار پائے گا۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ18اگست کو ایوان صدر میں صدر ممنون حسین نئے وزیراعظم سے حلف لیں گے۔

عمران خان

عمران خان نے اپریل 1996 میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی، اس وقت فاروق لغاری نے بے نظیر حکومت ختم کردی، جس کے بعد انتخابات میں پی ٹی آئی بری طرح ہاری، 2002 کے الیکشن ہوئے تو عمران خان صرف اپنی سیٹ نکال سکے اور پی ٹی آئی کو پھر بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

سال 2008 میں مشرف نے پیپلزپارٹی اور پی ایم ایل این سے ڈیل کرلی، جس کے بعد پیپلزپارٹی نے حکومت بنائی لیکن عمران خان ڈٹے رہے اور دونوں بڑی جماعتوں کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہے۔

سال 2011 میں پی ٹی آئی کو عوامی مقبولیت کا عروج ملنا شروع ہوا اور اکتوبر کے مینار پاکستان لاہور کے جلسے نے ہوا کا رخ بدل دیا۔

پی ٹی آئی نے زبردست انتخابی مہم چلائی لیکن اس دوران ایک ہولناک حادثہ پیش آیا ، عمران خان ایک بلند اسٹیج سے گر کر شدید زخمی ہوگئے قومی امید تھی کہ کپتان بازی مار لے گا لیکن 2013 کے انتخابات میں زبردست دھاندلی کی شکایاتیں سامنے آئیں،اس وقت کے صدر آصف زرداری نےخود ان انتخابات کو آر اوز کا الیکشن قراردیا۔

عمران خان نے ہار نہ مانی اور دھاندلی کے خلاف اٹھ کھڑا ہوئے، اسلام آباد میں ایک سو چھبیس دن کے دھرنے نے حکمرانوں کےہوش اڑا دیے۔

دھرنا ختم ہوا تو ن لیگ کی حکومت پانامہ کیس میں پھنس گئی ، سپریم کورٹ سے نااہلی کی سزا کے بعد نواز شریف اوران کی بیٹی کو اڈیالہ جیل کا منہ دیکھنا پڑا۔

کپتان کی بائیس سالہ جدوجہد کے بعد پچیس جولائی کا دن ایک اور بڑی کامیابی لایا اور عمران خان جیت گئے۔

شہباز شریف

شہباز شریف کا سیاسی سفر 30 سال پر محیط ہے، انھوں نے 1988 میں رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوکر اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا، 1990ءکے انتخابات میں شہباز شریف این اے 96 کی نشست پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 1993 میں ایک بار پھر پنجاب اسمبلی کی نشست جیت کر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالا۔

سال 1997 شہباز شریف پہلی بار وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہوئے، بارہ اکتوبر 1999ءمیں مشرف مارشل لاءکے باعث انہیں عہدہ چھوڑنا پڑا، پرویز مشرف اور بے نظیر کے این آر او کے نتیجے میں شریف خاندان کو وطن واپسی کا ٹکٹ ملا۔

سال 2008 کے عام انتخابات میں نون لیگ پنجاب میں فاتح قرار پائی اور شہباز شریف دوسری بار وزیراعلیٰ بننے کا موقع ملا، 2013 کے عام انتخابات میں بھی ن لیگ نے کامیاب ہوئی اور تیسری مرتبہ شہباز شریف نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا۔

نواز شریف کی نااہلی کے بعد شہباز شریف کو مسلم لیگ ن کا صدر بنایا گیا اور 2018 کے انتخابات میں ن لیگ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔

Comments

- Advertisement -