اشتہار

بھارتی فوج کے سری لنکا سے شکست کے بعد انخلاء کو 24 سال مکمل

اشتہار

حیرت انگیز

 بھارتی فوج کے سری لنکا سے شکست کے بعد انخلاء کو 24 سال مکمل ہوگئے، لنکا ٹائیگرز جنگ میں ہندوستان کا کردار ہمسایہ ممالک میں دہشتگردی کی سرپرستی کا کھلا ثبوت ہے۔

تفصیلات کے مطابق 1983 سے 2009 تک بھارتی خفیہ ایجنسی راء نے 20 ہزار تامل ٹائیگرز کو ٹریننگ اور اسلحہ فراہم کیا، جون 1987 میں سری لنکا کے تامل ٹائیگرز کے خلاف آپریشن ’’آزادی“ شروع کیا۔

رپورٹ کے مطابق جس کے خلاف بھارتی بحریہ اور فضائیہ نے تامل باغیوں کو اسلحہ اور امداد فراہم کی، سری لنکا کی بار بار مزمت اور احتجاج کے باوجود ہندوستان تامل باغیوں کی پشت پناہی سے باز نہ آیا۔

- Advertisement -

جولائی 1987 میں سر ی لنکا سے جبراً معاہدے کے ذریعے امن کے نام پر80 ہزار بھارتی فوج جافنا میں اُتار دی، بھارتی فوج کی طرف سے وسیع پیمانے پر قتل ِ عام، لوٹ مار اور اجتماعی زیادتیوں کے باعث جلد ہی بھارتی فوج اور LTTE کے درمیان بھی جنگ چھڑ گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنرل سُند ر جی نے راجیو گاندھی کو دو ہفتوں میں تامل باغیوں کے خاتمے کا یقین دلایا لیکن 3 سال گزرنے کے باوجود بھارتی فوج کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا، آپریشن پوون کے نتیجے میں 27 ہزار سری لنکن شہری، 5 ہزار سری لنکن فوجی، 3 ہزار سے زائد بھارتی فوجی اکھنڈ بھارت کے خواب کا ایندھن بنے۔

رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں بھارتی فوج نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی، جن میں لو ٹ مار، قتل عام اور اجتماعی زیادتیاں سرِ فہرست ہیں، 1987 میں ویلویتو تھرائی میں 64 نہتے شہریوں کو قتل جبکہ 200 سے زائد گھروں کو نذرآتش کیا گیا۔

1991میں راجیو گاندھی پر خود کش حملہ کرنے والی کلیون راجارتنم بھی بھارتی فوجیوں کی ویلویتو تھرائی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنی تھی، 1987 مین جافنا اسپتال پر دھاوا بول کر100، 1988 میں چاواکچ چہری میں 40 جبکہ 1989 میں کوکوویل میں بھارتی کمانڈرز نے 40 سے زائد بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتا ر دیا تھا۔

تامل عوام نے قتلِ عام کےباعث Indian Peace Keeping Force کو Indian People Killing Force کا نام دیا تھا، اس ڈبل گیم پالیسی کے تحت بھارت نے سری لنکا اور تامل باغیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

بھارتی فوج کی سری لنکا کے اندرونی معاملات میں بے جا مداخلت نے خانہ جنگی کو اگلے 20 سالوں تک طول دے دیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں