پیر, اکتوبر 21, 2024
اشتہار

حکومت آئین کے آرٹیکل 63اے کی تبدیلی سے پیچھے ہٹ گئی

اشتہار

حیرت انگیز

حکومت 26ویں آئینی ترامیم میں آئین کے آرٹیکل 63اےکی تبدیلی سے پیچھے ہٹ گئی۔

وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد بالآخر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ (ایوان بالا) میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کر دیا۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت اجلاس جاری ہے جس میں حکومتی بینچوں پر 44 اراکین موجود ہیں جبکہ اپوزیشن بینچوں پر اراکین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

- Advertisement -

سینیٹ میں پیش کئے گئے ترمیمی بل میں 63اے کی ترمیم شامل نہیں ہے۔ مجوزہ ترامیم میں آرٹیکل 63اے کی ترمیم شامل تھی۔
حتمی ڈرافٹ میں آئین کے آرٹیکل 63اے کی ترمیم شامل نہیں ہے۔ پہلے حکومتی تجویز تھی کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت کے خلاف ووٹ گنا جائے گا۔

اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عجلت میں 19ویں ترمیم لائی گئی، کمیشن کا جھکاو ایک ادارے کی طرف رہا، ججز کی تقرری پر پاکستان بار کونسل نے بھی مطالبہ کیا، تجویز کیا گیا کہ متعلقہ آرٹیکل میں ترمیم کی جائے۔

وزیر قانون نے کہا کہ جو دیشل کمیشن 4 سینئر ججز اور 4 اراکین پارلیمنٹ ہوں گے، چیف جسٹس اور آئینی بنچ کمیشن کے ممبر بھی ہوں گے، 2 ممبر سینیٹ اور 2 ممبر قومی اسمبلی سے ہوں گے، ہائیکورٹ میں صوبوں کی نمائندگی بھی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ آئینی بینچوں کی تشکیل کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو ہوگا، جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے 4 سینئر جج ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں ممبران پارلیمنٹ بھی ہوں گے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں