تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

"پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ ملزمان وزیراعظم، وزیراعلیٰ بننے جارہے ہیں”

لاہور: شہباز شریف، حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کے معطل اسپیشل پراسیکیوٹر سکندر ذوالقرنین نے سنسنی خیز انکشافات کرڈالے۔

تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں سکندر ذوالقرنین نے بتایا کہ یہ جواز غلط ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں پیش نہیں ہورہا تھا اس لئےہٹادیاگیا، ہمیں پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ دونوں (شہباز اور حمزہ شہباز) ملزمان وزیراعظم، وزیراعلیٰ بننے جارہےہیں، دس 0اپریل کو ڈی جی ایف آئی اے کا پیغام ملا کہ آپ پیش نہ ہوں۔

ایف آئی اےمعطل اسپیشل پراسیکیوٹرسکندر ذوالقرنین نے ہدایات دینے والے افسر کا نام ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سابق ڈی جی ثنااللہ عباسی نے ہی پیغام دیا کہ پیش نہ ہوں، عدالت میں درخواست دی کہ ان وجوہات پر کیس میں پیش نہیں ہوں گا کیونکہ مجھے نظر آرہاتھا کہ ڈاکٹر رضوان کو ہٹایا گیاتو اب مجھےبھی روکاجارہاہے۔

سکندرذوالقرنین نے بتایا کہ اٹھارہ فروری سےکیس میں پیش ہوتارہاپھرعدم اعتماد کا ایشوآگیا، جب ڈی جی ایف آئی اے کاپیغام مل گیاتو میں کیوں پیش ہوتا؟ ڈی جی ایف آئی اے سےپوچھناچاہیےکہ کیوں ایسا کیا؟ میں نے عدالت کو کہا کہ میری درخواست کو ریکارڈ کاحصہ بنائیں، جس میں میں نےلکھا تھا کہ ملزمان کےعہدوں کی وجہ سےپیش نہ ہونےکا کہا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس کے ملزمان کے خلاف کیس مضبوط تھا،ایسےثبوت تھےجومنطقی انجام تک پہنچاتے، یہ منی لانڈرنگ کا اپنی نوعیت کا پہلا کیس تھا جسکی مثال نہ تھی،قانونی طورپر چالان کی کاپیاں دینےکےسات روز بعد فردجرم لگناتھی اور چھ ماہ میں میگا منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ ہوناتھا۔

مرحوم ڈاکٹر رضوان کا تذکرہ کرتے ہوئے سکندر ذوالقرنین نے بتایا کہ میگا کیسز کادباؤتو ہر کسی پرہوتا ہے، ڈاکٹررضوان پر کیس کا بہت دباؤ تھا وہ دباؤ کوبرداشت نہ کرسکا، مرحوم بہت محنتی تھے اور کیس میں ساراکام انہوں نے ہی کیا، یہاں ایسی مثالیں ہیں کہ احتساب میں تفتیشی اسفر کو ر استےسےہٹادیاگیا۔

اے آر وائی کو خصوصی انٹرویو میں سابق اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ میری کوئی سیاسی وابستگی نہیں اور اگر ہوتی تو یہ کیس نہ لیتا، یہ کیس پاکستان کےلیےلڑرہاتھا،ایف آئی اے سے معاوضہ نہیں لیا، معاوضہ طےتھا مگر مانگا نہیں اور انہوں نے بھی دیانہیں، اب اتنےتنازعات کےبعد دوبارہ کیس کو نہیں لوں گا۔

Comments

- Advertisement -