اسلام آباد: قطری خط کے بعد قطری نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی انٹری، دو ہزار بارہ سے اب تک تین سو تیس گاڑیاں سفارتی استثنیٰ کی آڑ میں غیرقانونی طور پر پاکستان لائی گئیں، جس سے کسٹم ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے کو ساڑھے چار ارب کا نقصان ہوا۔
تفصیلات کے مطابق سابق حکمرانوں کی کرپشن کی نئی کہانی بے نقاب ہوگئی، 330 نان کسٹم پیڈ قطری گاڑیوں کی پاکستان میں غیرقانونی موجودگی کا انکشاف سامنے آیا۔
ریڈکو ٹیکسٹال ملز سے برآمد 21 گاڑیوں کے بعد کسٹم انٹیلی جنس کو ایک اور بڑی کارروائی کرتے ہوئے کل 280غیر قانونی گاڑیاں پاکستان میں موجود ہونے کے شواہد مل گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے 2012 سے ابتک 330 قطری گاڑیاں غیر قانونی طورپر سفارتی استثنیٰ کی آڑ میں لائی گئیں، جس سے قومی خزانے کو کسٹم ڈیوٹی کی مد میں ساڑھے4ارب روپے کا نقصان ہوا۔
آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے 330 میں سے 50 گاڑیاں واپس قطر بھیج دی گئیں۔
ذرائع کے مطابق روات میں سابق سینیٹرسیف الرحمان کی ملز سے 21گاڑیاں قبضے میں لی گئیں اور دو گاڑیاں تھانہ بنی گالہ میں لاوارث چھوڑی گئیں جبکہ تھانہ بنی گالہ کی حدود سے مزید10غیرقانونی گاڑیاں ملیں۔
مزید پڑھیں : سابق چیئرمین نیب کے گودام سے برآمد گاڑیاں قطری سفارتخانے کی نکلیں
ابتدائی تحقیقات کے مطابق 233 گاڑیاں صرف جاسم فیملی کی ہیں، جس میں61 گاڑیاں حماد بن جاسم، 72 گاڑیاں بیٹے تمیم بن حماد کی ہیں جبکہ 101گاڑیاں حماد بن جاسم کے بھائی شیخ عبدالرحمان، 111 شیخ عبدالرحمن بن جاسم اور3 گاڑیاں عبداللہ بن جاسم کے نام پر منگوائی گئیں۔
یاد رہے چند روز قبل راولپنڈی میں سابق چیئرمین نیب اور نوازشریف کے قریبی ساتھی سیف الرحمان کے گودام پر چھاپہ مار کر کروڑوں روپے کی مالیت کی پچیس گاڑیاں برآمد کی تھیں، پچیس میں سے اکیس گاڑیاں قطری سفارتخانے کی نکلیں۔
قطر کے سفارتخانے نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا نان کسٹم پیڈ گاڑیاں قطری خاندان کی ملکیت ہیں، گاڑیاں شاہی خاندان کے افراد پاکستان میں دوران شکار استعمال کرتے ہیں۔