فنکار ہردورمیں اپنے فن سے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے، شامی نوجوان آرٹسٹ نے شام میں جاری خانہ جنگی سے ہونے والی تباہی کے مناظر کو اپنی تصاویر میں سمو دیا۔
دبئی میں مقیم نوجوان آرٹسٹ طمام اعظم شام میں جنگ کے آغاز پر اپنے فن اور کینوس چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہوئے، آرٹسٹ نے ملک میں ہونے والی تباہی کے مناظر کو ڈیجیٹل آرٹ اور مغربی امتزاج کے ساتھ منفرد اور نئی جدت سے ہمکنار کیا۔
آرٹسٹ کا کہنا تھا کہ شام میں موت کا رقص جاری ہے، وہاں کے لوگ ان تصایر سے متاثر نہیں ہوں گے لیکن ان فن پاروں کا مقصد دنیا کو شام میں ہونے والی تباہی سے آشکار کرنا اور ملک سے باہر مصائب برداشت کرنے والے شامی باشندوں میں سمجھ اور امید پیدا کرنا ہے۔