برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ حماس کو چالیس روزہ جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔
ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم پینل ڈسکشن میں انہوں نےکہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلےحماس کو چالیس دن کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے اس تجویز میں اسرائیل میں قید ہزاروں فلسطینیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ جب تک اسرائیلی قیدی رہا نہیں ہوتے جنگ کا خاتمہ ممکن نہیں امید ہےحماس اس تجویز کو قبول کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سات اکتوبر کے حملے کے ذمہ داروں کو غزہ چھوڑنے کی ضرورت ہے تاکہ دوریاستی حل کےلیے راہ ہموار ہو سکے۔
حماس نے بارہا کہا ہے کہ وہ لڑائی کا مستقل خاتمہ چاہتی ہے جس میں 34000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
ایک انٹرویو میں حماس کے اعلیٰ سیاسی رہنما خلیل الحیہ نے کہا تھا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ پانچ سال یا اس سے زیادہ عرصے کی جنگ بندی پر راضی ہونے کی خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہوتی ہے تو حماس ہتھیار ڈال دے گی اور ایک سیاسی جماعت میں تبدیل ہو جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا اب تک اسرائیل کو حماس کو تباہ کرنے میں کامیابی نہیں ملی، اسرائیل حماس کی 20 فیصد صلاحیتوں کو بھی تباہ نہیں کر سکا ہے، اگر وہ (حماس) کو ختم نہیں کر سکتے تو اس کا حل کیا ہے؟ اس کا حل اتفاقِ رائے کی طرف جانا ہے۔
واضح رہے کہ خلیل الحیہ حماس کے اعلیٰ عہدے دار ہیں جو جنگ بندی اور یرغمالوں کے تبادلے کے لیے مذاکراتی عمل میں حماس کی نمائندگی کر چکے ہیں، ان کا لہجہ کبھی مفاہمانہ تو کبھی جارحانہ ہوتا ہے۔