تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

2 ہفتے میں 4 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا: فرانسیسی خبر رساں ادارہ

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2 ہفتے میں 4 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق فرانسیسی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حراستی مراکز میں جگہ کم پڑ گئی ہے، صرف دو ہفتے میں چار ہزار کشمیری پابند سلاسل کر دیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیش تر کشمیریوں کو مقبوضہ وادی سے باہر قید کیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ دو ہفتے قبل جب بھارت نے وادی کی خود مختاری سلب کر لی تھی تو اس کے بعد سے بھارت مسلسل اس خوف میں مبتلا ہے کہ کشمیر میں اس کے خلاف بدامنی کی صورت حال نہ پیدا جائے۔

کشمیریوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جو ایک متنازعہ قانون ہے جس کے تحت کشمیری باشندوں کو دو سال تک بغیر کسی الزام اور ٹرائل کے قید کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے عصمت دری شروع کردی، آسٹریلوی صحافی کی چونکا دینے والی رپورٹ

دوسری طرف بھارتی حکام کی جانب سے مسلسل انکار کیا جا رہا ہے کہ کتنے کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے، اس کے برعکس ابتدائی چند دنوں میں 100 سے زاید مقامی سیاست دانوں، ایکٹوسٹس اور ماہرین تعلیم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق سری نگر میں پولیس اور سیکورٹی عملے سمیت حکومتی افراد نے بھی بے شمار کشمیریوں کی اندھا دھند گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سری نگر میں 6 ہزار گرفتار کشمیریوں کا مختلف مقامات پر طبی معائنہ بھی کرایا گیا ہے۔ گرفتار شدگان کو پہلے سری نگر جیل میں رکھا گیا تھا، بعد ازاں فوجی طیاروں میں انھیں کشمیر سے باہر لے جایا گیا۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بہت سارے کشمیری پولیس اسٹیشنز میں بھی زیر حراست رکھے گئے ہیں، جن کی تعداد ان چار ہزار کشمیریوں سے الگ ہے۔

Comments

- Advertisement -