کراچی : دو ہزار سترہ میں بھی کراچی کے ٹارگٹ کلرز کو لگام نہ ڈالی جا سکی، پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی محنت کے سبب اتنا ضرور ہوا ہے کہ وارداتوں میں کمی ضرور آگئی۔
تفصیلات کے مطابق شہر قائد جرائم کے انڈکس پر چھٹے نمبر سے باون وے نمبر پر تو آ گیا لیکن یہ اس سال بھی ٹارگٹ کلنگ نہ رک سکی۔
سال دوہزار سترہ 429افراد کو مختلف واقعات میں قتل کیا گیا، جن میں 46 افراد کی ٹارگیٹ کلنگ بھی شامل ہے، جبکہ گزشتہ سال قتل ہونے والوں کی تعداد 504تھی جن میں 89افراد کی ٹارگیٹ کلنگ ہوئی۔
رواں سال 49افراد کو دوران ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہوئے، سب سے زیادہ قتل کے واقعات ضلع ملیر اوویسٹ میں رپورٹ ہوئے، جبکہ ضلع ساؤتھ میں صرف گیارہ افراد قتل ہوئے۔
رواں سال سائیٹ میں چار پولیس اہلکاروں کی افطاری کے دوران ٹارگیٹ کلنگ، بہادر آباد میں دو اہلکار، عزیز آباد میں ڈی ایس پی اور محافظ کا قتل ، بلوچ کالونی میں ریٹائرڈ افسر کا قتل کیا۔
بفرزون میں عید کی صبح سندھ اسمبلی میں اپوزشن لیڈر خواجہ اظہار پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا جس میں وہ بال بال بچ گئے لیکن ان کا محافظ اور راگیر بچہ جان کی بازی ہار گیا۔
کراچی میں ہونے والی بیشتر ٹارگیٹ کلنگ میں انصالشریہ ملوث پائی ، جس کا رینجرز اور حساس اداروں نے قلع قمع کیا لیکن کئی واقعات ایسے بھی ہیں جن کا پولیس ابتک کوئی سراغ نہیں لگا سکی۔
عداد شمار بتاتے ہیں کہ پولیس اور رینجرز کی محنت کے باعث سال دوہزار سترہ دہشتگردی اور ٹارگیٹ کلنگ کے لحاظ سے گزشتہ سالوں کی نسبت بہتر رہا۔