تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

انڈونیشیا سونامی، 5 ہزار افراد لاپتہ، ہلاکتوں کا خدشہ

جکارتہ: انڈونیشین حکام نے تصدیق کی ہے کہ زلزلے اور سونامی کی وجہ سے اب تک 1763 افراد ہلاک جبکہ 5000 ہزار سے زائد شہری لاپتہ ہوگئے جن کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز سرکاری حکام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک ہمارے پاس پانچ ہزار سے زائد افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں جن کی تلاش کے لیے کام شروع کردیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ تمام افراد دو روز قبل آنے والے زلزلے اور سونامی طوفان کے بعد لاپتہ ہوئے، جبکہ اس کی وجہ سے تقریباً 1763 افراد کی لاشیں مختلف مقامات سے برآمد کی گئیں۔

حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ سونامی کے نتیجے میں انڈونیشیا کے دو جزیرے سولاویسی اور شہر پالو کے ہزاروں رہائشی افراد متاثر ہوئے اور اس کی وجہ سے سیکڑوں گاؤں بھی تباہ ہوگئے۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا میں زلزلے اور سیلاب کے نتیجے میں 1500 سے زائد افراد ہلاک

ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ 5 ہزار سے زائد افراد کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں چل سکا جن کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ شاید تباہ کاریوں کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ گمشدہ افراد کی تعداد ابتدائی شکایات موصول ہونے کے بعد سامنے آئی البتہ ابھی حکومت متاثرہ شہروں میں شکایتی مراکز قائم کرے گی تاکہ تباہ کاریوں کا اندازہ ہوسکے۔

یاد رہے کہ  چار روز قبل انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی اور شہر پالو میں شدید نوعیت کا زلزلہ آیا تھا جس کے بعد سمندر بھی بپھر گیا تھا اور اور پھر طوفان آیا تھا جس کی زد میں آکر اب 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: زلزلے اور سونامی کے بعد انڈونیشیا میں آتش فشاں لاوا اگلنے لگے

سونامی کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں تھی، زلزلے کے بعد آنے والے آفٹر شاکس کے بعد سمندر سے 10 ، 10 فٹ اونچی لہریں بنی تھیں جس کا پانی مختلف علاقوں میں داخل ہوگیا تھا۔

Comments

- Advertisement -