جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

دنیا کے 7 ترقی یافتہ ممالک کا ٹیکنالوجی کمپنیز پر 15 فیصد ٹیکس لگانے پر اتفاق

اشتہار

حیرت انگیز

لندن: ترقی یافتہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے ٹیکنالوجی کی تمام بڑی کمپنیز پر ٹیکس عائد کرنے کی اتفاق کیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق جی سیون میں شامل ممالک برطانیہ، امریکا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، جاپان اور اٹلی کے وزرائے خارجہ کا لندن میں  نتیجہ خیز اجلاس ہوا۔

تمام ممالک کے وزرائے خارجہ نے  اتفاق کیا کہ بگ ٹیک کمپنیاں کارپوریشن ٹیکس ادائیگی سے نہیں بچ  سکیں گی۔

- Advertisement -

برطانوی وزیر خزانہ چانسلر رشی سونگ نے اجلاس سے بعد میڈیا کو بتایا کہ ’جی سیون ممالک کے درمیان تاریخی معاہدہ  طے  پا گیا ہے، جس کے تحت تمام بڑی کمپنیوں سے عالمی سطح پر کم از کم 15 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں سے ریونیو وصول کرنےکیلئے طویل جدوجہد کی، جس کے نتائج اب آنا شروع ہوں گے اور اس سے تمام ہی ممالک اور ان کے شہریوں کو فائدہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: فیس بک اور واٹس ایپ کے استعمال پر ٹیکس عائد

رشی سونک نے کہا کہ اس کارپوریٹ ٹیکس کے نظام کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ عالمی کمپنیوں کو دنیا بھر میں ایک ہی انداز کا ٹیکس ادا کریں گی، جو کُل آمدن کا پندرہ فیصد ہوگا۔

برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ڈیجیٹل دور شروع ہونے کے بعد ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں پر ٹیکس کا نفاذ بہت ضروری تھا کیونکہ وہ صرف آمدن حاصل کررہی ہیں اور کسی بھی ملک کو ٹیکس نہیں دے رہیں‘۔

برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق جی سیون میں شامل ممالک نے کرونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کو ختم یا کم کرنے کے لیے کمپنیوں پر کم سے کم 15 فیصد کارپوریٹ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق ایمازون،گُوگل، فیس بک، ٹویٹر، واٹس ایپ، انسٹاگرام سمیت دیگر بڑی کمپنیوں کو یہ ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

برطانوی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ٹیکس کی آمدنی سے جی سیون میں شامل ممالک کو سالانہ اربوں ڈالرز کی آمدنی ہوگی، جس کی مدد سے وہ اقتصادی بحران کو دور کرنے کے لیے لیے جانے والے قرض ادا کرسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کا اچھے لکھاریوں کو پیسے دینے کا اعلان، سالانہ تیس لاکھ ڈالر کمانے کا موقع

جی سیون ممالک کے درمیان طے پایا جانے والے معاہدے کی وجہ سے دنیا کے دیگر 20 ترقی پذیر ممالک پر دباؤ بڑے گا کہ وہ ملٹی نیشنل کمپنیوں پر ٹیکسز عائد کریں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں