بیجنگ: چین کے ووہان متعدی بیماریوں کے انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر شی جنگ لی نے ووہان لیبارٹری کے کورونا وائرس پھیلانے سے متعلق دعوؤں کی تردید کردی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شی جنگ لی نے بتایا کہ دنیا بھر میں پھیلنے والی اس وبا کی ذمہ دار ووہان لیبارٹری نہیں ہے، میں ثبوت سے محروم چیز کا ثبوت کہاں سے پیش کروں، دنیا اس نتیجے پر کیسی پہنچی میری سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے لیبارٹری میں 2017 میں کیے جانے والے تجربے کے بارے میں دعوؤں کے حوالے سے کہا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ یہ وائرس زیادہ خطرناک شکل اختیار کرے اس لیے تجربات، گین آف فنکشن تجربات سے مختلف تھے۔
شی جنگ لی نے بتایا کہ ہم یہ سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وائرس معمولوں سے انواع تک کیسے پہنچ گیا، لیبارٹری میں نہ تو کبھی وائرس کو جان لیوا بنانے کے لیے جی او ایف تجربات کیے گئے ہیں اور نہ ہی ایسے تجربات میں اشتراک کیا گیا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق شی اور ان کی انسٹیٹیوٹ سے منسلک ٹیم نے 2017 میں اپنے ایک تجربے کی رپورٹ شائع کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ٹیم نے وائرس کی انسان کو منتقلی اور پھیلاؤ کی صلاحیت کو جانچنے کے لئے موجود وائرس سے ایک نیا ہائیبرٹ بیٹ کورونا وائرس بنایا تھا۔ مذکورہ وائرس کے ٹکڑوں میں سے ایک انسانوں کے لئے متعدی بیماری کی حیثیت رکھتا تھا۔
واضح رہے کہ ووہان لیبارٹری کو 2002 سے2003 کے سالوں میں پھیلنے والی سارس وبا کے بعد چمگادڑوں سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے آرکائیو کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔