منگل, مئی 13, 2025
اشتہار

سائبر کرائم کے 56 ہزار کیسز، سزا صرف 23 کیسز کے ملزمان کو مل سکی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ گزشتہ سال سائبر کرائم کے 56 ہزار میں سے 27 ہزار کیسز ڈیل کیے، عدالتوں سے 32 کیسز میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں الیکٹرانک جرائم سے متعلق پیکا ایکٹ 2016 کے رولز کے تاحال لاگو نہ ہونے پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

سیکریٹری آئی ٹی شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم ونگ کے پیکا ایکٹ کے رولز بن چکے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈائریکٹر وقار چوہان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے پیکا ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔

ایک رکن کمیٹی نے کہا کہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت کسی کی ہتک عزت کی اجازت نہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے نمائندے نے سینیٹر تاج کے سوشل میڈیا کے جعلی اکاؤنٹس کا معاملے پر بریفنگ دی۔ نمائندے کا کہنا تھا کہ سینیٹر تاج کے 7 جعلی اکاؤنٹس تھے جو بلاک کر دیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ 18.5 ملین ڈالر کا سسٹم پی ٹی اے میں پرائیویٹ کمپنیز نے لگایا تھا، جعلی اکاؤنٹس کے پیچھے عناصر کو پکڑنا ایف آئی اے کا کام ہے جس پر شعیب صدیقی نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر ونگ کو افرادی قوت نہیں ملی جو ملنی چاہیئے۔ آئندہ بجٹ میں سائبر ونگ کے لیے بجٹ منظور کیا جائے۔

ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بتایا کہ گزشتہ سال سائبر کرائم کے 56 ہزار میں سے 27 ہزار کیسز ڈیل کیے، عدالتوں سے 32 کیسز میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں