دنیا میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنی معذوری کو کمزوری نہیں سمجھتے اور ان میں کچھ کر گزرنے کی لگن ہوتی ہے جس کے سبب وہ کامیاب بھی ہوجاتے ہیں۔
ایسے ہی ایک طالب علم بھارتی شہر لکھنؤ سے تعلق رکھتے ہیں، بارہویں جماعت کے طالب علم ’توشار وشواکرما‘ ہیں جو پیدائشی طور پر ہاتھوں سے معذور ہیں لیکن پڑھائی کے شوق نے ان کے ذہن میں کبھی اس خیال کو حاوی نہ ہونے دیا کہ وہ معذور ہیں اور لکھ نہیں سکتے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق حال ہی میں توشار نے بارہویں جماعت کے امتحانات میں پیر کے انگوٹھے سے لکھ کر کامیابی حاصل کی اور 70 فیصد نمبر حاصل کیے۔
انجینئر بننے کے خواہشمند توشار نے بتایا کہ اسکول میں داخلے کی سب سے بڑی رکاوٹ یہ تھی میں لکھوں گا کیسے، میں نے پڑھائی کا آغاز کیا اور لکھنے کے لیے پاؤں کے انگوٹھے کو ہاتھوں کی جگہ استعمال کرنا شروع کردیا۔
طالب علم کا کہنا تھا کہ میرے والد ایک نجی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں، انہوں نے میرے داخلے کے لیے کئی اسکولوں کے چکر لگائے اور بالآخر ایک اسکول میں مجھے داخلہ مل گیا، دن بھر کے 6 گھنٹے میں پاؤں سے لکھنے کی کوشش کرتا تھا تاکہ لکھائی میں تیزی لاسکوں۔
توشار نے مزید کہا کہ میری پیدائش کے بعد والدین کو معلوم ہوا کہ دونوں ہاتھ کام نہیں کرتے جسے کبھی میں نے کمی کے طور پر نہیں لیا، جب مجھ سے بڑے دو بہن بھائی نے اسکول جانا شروع کیا تو مجھے بھی شوق ہوا جس کے بعد میں ںے والدین سے درخواست کی تھی۔
دوسری جانب اساتذہ کا کہنا تھا کہ توشار نے بورڈ کے امتحانات میں نہ ہی اضافی وقت مانگا اور نہ ہی لکھنے کے لیے کسی سے مدد کی درخواست کی بلکہ انہوں نے خود ہی امتحانات مکمل کیے۔