ہم جانتے ہیں کہ کروڑوں سال قبل کرہ ارض پر قوی الجثہ ڈائنو سارز موجود تھے، جن کی نسل مبینہ طور پر قدرتی آفت کے نتیجے میں معدوم ہوئی۔
ڈائنوسارز کی نسل معدوم ہونے کے حوالے سے مختلف مفروضے ہیں، البتہ ماہرین طبیعات اور ارضیات چند شواہد کی بنیاد پر اس کی وجہ قدرتی آفت کو قرار دیتے ہیں۔
ماہرین ارضیات کے مطابق کرہ ارض پر چٹانوں کا سلسلہ ہے، جن میں سے ایک کو پی جی باؤنڈری کہا جاتا ہے، یہ ایک پلتی چٹانوں کی لکیر ہے، جو زمین سے 145 سے 166 ملین سال قدیم ہے۔
سائنس کی دنیا کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے اس حوالے سے تابکاری باقیات کا مشاہدہ کیا، جن میں کے اس باؤنڈری کے پیچھے ڈائنوسارز کی ہڈیاں یا ڈھانچے بڑی تعداد میں دریافت ہوئے۔
ماہرین کے مطابق کرہ ارض پر کروڑوں سال پہلے ایک شہاب ثاقب زمین سے ٹکرایا، جس کے نتیجے میں کرہ ارض پر ہولناک تباہی رونما ہوئی، اسی تباہی کے نتیجے میں ڈائنو سار کی نسل بھی ختم ہوگئی۔
مزید پڑھیں: ڈائنوسار کے خاندان کی آخری زندہ مخلوق
جغرافیائی سائنسدان کی رائے کے مطابق اس ملبے میں ممکنہ طور پر ڈائنو سارز کے جسم کی باقیات یا ہڈیاں بھی شامل تھیں جو شہاب ثاقب کے ٹکراتے ہی جل کر بھسم ہوگئے تھے۔ ماہر طبیعات پیٹر نے اس حوالے سے ایک کتاب لکھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’زمین سے ٹکرانے والا یہ شہاب ثاقب زمین پر موجود بلند ترین برفانی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کے برابر تھا، اور یہ گولی کی رفتار سے 20 گنا زیادہ تیزی سے زمین سے ٹکرایا‘۔
اُن کے مطابق اس شہاب ثاقب کے ٹکراؤ کے بعد زمین پر 120 میل طویل گڑھا پڑ گیا جبکہ کئی سو میل تک موجود جاندار لمحوں میں جل کر خاک ہوگئے تھے۔اس تصادم کی وجہ سے گرد و غبار کا جو طوفان اٹھا اس نے زمین کو ڈھانپ لیا اور سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روک دیا، جس کے نتیجے میں زمین پر طویل اور شدید موسم سرما شروع ہوگیا۔
ماہرین کے مطابق یہ وہی موسم سرما ہے جو زمین پر کسی بھی ممکنہ ایٹمی / جوہری جنگ کے بعد رونما ہوسکتا ہے لہٰذا اسے جوہری سرما کا نام دیا جاتا ہے۔ اس دوران زمین پر تیزابی بارشیں بھی ہوتی رہیں اور ان تمام عوامل کے نتیجے میں زمین پر موجود 75 فیصد زندگی یا جاندار ختم ہوگئے۔
ماہر طبیعات دان لوئی ایلورز کی زیر نگرانی میں ایک ٹیم نے اس حوالے سے 1980 میں تحقیق کی، جس میں کے پی جی باؤنڈری پر پلاٹینم سے اعلی قسم اریڈئیم دریافت ہوئی، یہ دھات کرہ ارض پر ناپید ہے جبکہ سیاروں اور شہاب ثاقب میں پائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈائنوسار کا شکار کرنے والا مینڈک
اسے بھی پڑھیں: بھارت: “ڈائنو سار کے انڈوں” کی وائرل تصاویر، حقیقت کیا ہے؟
تحقیقی ٹیم کا ماننا ہے کہ کے پی جی باؤنڈری پہ موجود اریڈیئم شہابیوں کی بارش کا نتیجہ ہے، شہابیوں کا زمین سے یہ ٹکراو اتنا شدید تھا کہ اس سے زمینی موسم یکسر بدل کر رہ گیا اور یہ ڈائنوسارز جیسے بہت بڑے بڑے جاندار معدوم ہوگئے۔
خیال رہے کہ کرہ ارض پر اب تک 5 عظیم معدومیاں رونما ہوچکی ہیں۔ سب سے خوفناک معدومی 25 کروڑ سال قبل واقع ہوئی جب زمین کی 96 فیصد آبی اور 70 فیصد زمینی حیات صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔ آخری معدومی اب سے 6 کروڑ 60 لاکھ سال قبل رونما ہوئی جس میں ڈائنو سارز سمیت زمین کی ایک تہائی حیاتیات ختم ہوگئی۔