طبی ماہرین نے کینسر کا سبب بننے والے 58 میوٹیشنز کا تعین کیا ہے، ماہرین کو امید ہے کہ اس سے کینسر کے علاج میں مزید پیش رفت ہوسکیں گی۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق پروفیسر سرینا نک زینل کی سربراہی میں کیمبرج یونیورسٹی ہاسپٹلز (سی یو ایچ) اور کیمبرج یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے کینسر کے 12 ہزار سے زائد مریضوں کے مکمل جینیاتی ساخت یا پھر مکمل جینوم سیکوینس کا تجزیہ کیا۔
مریضوں کے ہزاروں ٹیومر کے ڈی این اے کے تجزیے نے ان افراد میں کینسر کی وجوہات کے بارے میں نئے سراغ فراہم کیے ہیں، جن میں جینیاتی تغیرات بھی شامل ہیں جو ہر مریض کے کینسر کے نقصانات اور علاج کے عمل کا ڈیٹا فراہم کرتے ہیں۔
پروفیسر نیک زینل نے کہا کہ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ پورے جینوم کی ترتیب کے ٹیسٹ کتنے طاقتور ثابت ہوسکتے ہیں، کینسر سیلز کی نشوونما کیسے ہوتی ہے، یہ کیسے برتاؤ کرتا ہے، اور علاج کے کون سے طریقہ کار سب سے زیادہ کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ یہ مطالعہ کینسر کی وجوہات کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، نیک زینل نے واضح کیا کہ انہوں نے پرانے اور نئے تغیرات کی شناخت میں مدد کے لیے کمپیوٹر بیسڈ ایک سسٹم بھی تیار کیا ہے۔
جینومکس انگلیڈ سے پروفیسر میٹ براؤن نے یہ بھی کہا کہ وہ موجودہ کینسر کے مریضوں پر میوٹیشن پر مبنی ڈیٹا کی بدولت وضع کردہ علاج معالجے کے طریقوں کو لاگو کرنے کی امید کرتے ہیں۔