کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے آئی جی سندھ کی معطلی اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے پریس کلب کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ پر امن مظاہرین پر تشدد کے خلاف کل یوم سیاہ منایا جائے گا، خواتین پر تشدد کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
خالد مقبول نے کہا کہ آج پیپلزپارٹی کی نسل پرست سیاست نے اپنی تاریخ دہرائی ہے، رہنماؤں کو آج رات تک رہا نہ کیا گیا تو تھانے اپنے بارے میں سوچیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توڑنے والی جماعت پیپلزپارٹی سندھ پر مسلط ہے، پیپلزپارٹی کے ڈاکو وردی پہن کر اس شہر پر قابض ہیں، جعلی مردم شماری کی بنیاد پر ایک اقلیتی نسل پرست جماعت مسلط ہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ رکن اسمبلی کشورہ زہرہ اور دیگر رہنماؤں و کارکنان کو زخمی کیا گیا، ہمارے ایک ایم پی اے کو اٹھایا گیا ان کا پتا ہی نہیں چل رہا، 24 گھنٹے کا وقت دیتے ہیں سارے معاملے کی وضاحت کریں۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ ہاؤس پر ایم کیو ایم کے مظاہرین پر پولیس ٹوٹ پڑی
انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب اپنے وزیراعلیٰ کو نہ سنبھالا تو بلاول ہاؤس بھی اسی شہر میں ہے، ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن آپ کو معلوم ہے ہم لڑنا جانتے ہیں، وزیراعلیٰ مستعفی ہوں ورنہ اس شہر کے دروازے ان پر بند کردیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم صاحب ہم پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، آپ کو بھی ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، اس واقعے پر کراچی آُپ کا انتظار کررہا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی ایکٹ کیخلاف دھرنا دیا تو پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ اور تشدد کیا جس کے نتیجے میں متعدد کارکنان زخمی ہوگئے، پولیس کی جانب سے 10 کارکنان کو بھی گرفتار کیا گیا۔