اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں لیکن فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے، حکومت ختم نہیں کروں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نےجو رولنگ دی تھی اس کی وجہ آرٹیکل 5 تھی، پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہوئی تھی، سپریم کورٹ کوکم از کم اس معاملے کودیکھنا چاہیے تھا۔
انہوں ںے کہا کہ باہر سے کوئی مداخلت کرکے پاکستان کی حکومت کو گرارہا ہے، سپریم کورٹ کم ازکم اس مراسلے کو دیکھ تولیتا، سپریم کورٹ کو دیکھنا چاہیے تھا کہ کیا ہم سچ بول رہے ہیں یا نہیں، عدالت میں مراسلے پر کوئی بات چیت ہی نہیں ہوئی۔
امید تھی سپریم کورٹ ضمیر فروشی کے معاملے پر اقدامات اٹھائے گی
وزیراعظم نے کہا کہ امید کررہا تھا سپریم کورٹ ضمیرفروشی کے معاملے پر اقدامات اٹھائے گی، میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کوئی ضمیر فروشی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے نہیں سوچا تھا کیونکہ ضمیر فروشی کیخلاف معاشرہ کھڑا ہوجاتا ہے، یورپی ممالک میں دیکھا وہاں کوئی ضمیرفروشی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ چھانگا مانگا کی سیاست شریف برادران نے شروع کی تھی، لوگوں کو پیسے دے کر خریدنے کی سیاست شریف برادران نے شروع کی تھی۔
امریکی سفارتکار پاکستان میں سیاستدانوں سے ملاقاتیں کررہے تھے
عمران خان نے کہا کہ امریکی سفارتکار پاکستان میں سیاست دانوں سے ملاقاتیں کررہے تھے، شاندانہ گلزا رکہتی ہیں امریکی سفارتخانے میں بلا کر کہا گیا عدم اعتماد آرہی ہے، امریکی سفارتکاروں کو پہلے سے کیسے عدم اعتماد کا پتا تھا۔
میڈیا کو مراسلہ نہیں دکھا سکتا کیونکہ اس میں کوڈ ہوتا ہے
وزیراعظم نے کہا کہ مراسلہ ایک سائفر پیغام تھا جو ٹاپ سیکریٹ ہوتا ہے، میڈیا کو مراسلہ نہیں دے سکتا ہوں کیونکہ اس میں کوڈ ہوتا ہے، مراسلہ منظرعام پر لائے تو دنیا کو ہمارے کوڈ کا پتا چل جائے گا۔
’امریکی آفیشل نے کہا عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو نتیجہ خطرناک ہوگا‘
عمران خان نے کہا کہ امریکی آفیشل نے کہا کہ عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو نتیجہ خطرناک ہوگا، امریکی آفیشل کو پتہ تھا کس نے اچکن سلوا رکھی ہے، شرم کی بات ہے ارکان اسمبلی سے امریکی حکام ملاقات کرنےلگے، میراسب سے بڑاجرم ہے کہ میں نے ڈرون حملے، افغان جنگ کی مخالفت کی، نواز، زرداری کے دور میں 400 ڈرون حملے ہوئے، دھرنے میں نے دیے۔
ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی وہ ہے کہ سب سے اچھے تعلقات رکھیں، عمران خان اینٹی امریکا نہیں ہے لیکن ہم کوئی ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں۔
’امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا، عوام میں نکلوں گا‘
انہوں نے کہا کہ حکومت ختم نہیں کروں گا، میں امپورٹڈ حکومت کو کسی صورت تسلیم نہیں کروں گا، عوام میں نکلوں گا، اتوار کو عشا کی نماز کے بعد پوری قوم نے نکلنا ہے، عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ پر امن احتجاج کرنا ہے توڑ پھوڑ نہیں کرنی ہے۔