تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

کوہ پیما شہروز نے دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی پر قومی پرچم لہرا دیا

اسلام آباد: پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف نے قومی پرچم دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی پر لہرا دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کوہ پیما شہروز کاشف دنیا کی تیسری بلدن ترین چوٹی سر کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے، انہوں نے نیپال کی 8 ہزار 5 سو 86 میٹر اونچی چوٹی "کنگچنجنگا” سر کرلی۔

واضح رہے کہ شہروز کاشف نے کیریئر کی 8 ہزار سے زائد اونچائی کی پانچویں چوٹی سر کی ہے۔

گزشتہ برس شہروز کاشف  19 سال کی عمر میں دنیا کی دوسری بلند اور مشکل ترین چوٹی کے ٹو (8611 میٹر) پر پہنچ کر اس چوٹی کو سر کرنے والے دنیا کے سب سے کم عمر کوہ پیما بن گئے تھے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل کے ٹو کو سر کرنے والے سب سے کم عمر کوہ پیما ہونے کا اعزاز محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کے پاس تھا جنھوں نے 2019 میں 20 سال کی عمر میں کے ٹو کو سر کیا تھا۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے شہروز، کے ٹو اور ماؤنٹ ایورسٹ کے علاوہ براڈ پیک بھی سر کر چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر لوگ انھیں ’براڈ بوائے‘ کے نام سے جاتے ہیں۔

شہروز نے ماؤنٹ ایورسٹ (8848 میٹر)، براڈ پیک (8047 میٹر) کے علاوہ مکڑا پیک (3885 میٹر)، موسی کا مصلہ (4080 میٹر) چمبرا پیک (4600 میٹر)، منگلک سر (6050 میٹر)، گوندوگرو لا پاس (5585 میٹر)، خوردوپن پاس (5800) اور کہسار کنج (6050 میٹر) کو بھی سر کر رکھا ہے۔

سنہ 1953 میں ایک امریکی کوہ پیما نے اس خوبصورت پہاڑ کو ’سیویج ماؤنٹین‘ یعنی خونی پہاڑ کا نام دیا تھا۔ آٹھ ہزار میٹر سے بلند 14 چوٹیوں میں کے ٹو پر ہونے والی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے جسے سر کرنے کی کوشش کرنے والے اوسطاً ہر چار میں سے ایک کوہ پیما کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -