اشتہار

شہید محترمہ بینظیربھٹو کی65 ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

اشتہار

حیرت انگیز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید چیئرمین محترمہ بینظیر بھٹو کی 65 ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے۔

شہید بینظیر بھٹوکی جمہوریت اور ملک و قوم کےلیے انجام دی گئیں خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں شہید رانی آج بھی عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے۔

بینظیر نے اکیس جون انیس سو ترپن کو شہرت یافتہ سیاسی بھٹو خاندان میں آنکھ کھولی،انہوں نے ابتدائی تعلیم لیڈی جیننگز نرسری اسکول کراچی میں حاصل کی اور پندرہ سال کی عمر میں اولیول کا امتحان پاس کیا،اپریل انیس تہتر میں ہارورڈ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن اور آکسفورڈ یونیورسٹی سےاور سیاسیات میں ایم اے کیا۔

- Advertisement -

انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے مشن کی تکمیل کی جدوجہد میں مصائب و مشکلات کا جرات و بہادری کے ساتھ سامنا کیا،قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں،جلا وطنی کی مشکلات کی پرواہ نہیں کی،جمہوریت اور پاکستان کے استحکام کی خاطر انہوں نے اپنی جان تک قربان کردی۔

بینظیر بھٹو نے ضیاء آمریت کے خلاف بیگم نصرت بھٹو کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے قوم کو متحد رکھا شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے انتہا پسندی کے خلاف قوم میں شعور بیدار کیا انہوں نے قید و بند اور جلاوطنی کے مصائب برداشت کیے مگر ہمت نہیں ہاری 1973ء کے آئین کی بحالی شہید بی بی کا مشن تھا۔

محترمہ نے اپنے دونوں ادوار حکومت میں عوام کی فلاح و بہبود ،تعلیم،خواتین کے حقوق،صحت،توانائی،و دیگر شعبوں میں بے پناہ کام کیے انہوں نے او آئی سی میں کشمیری رہنماؤں کی بطور مبصر شمولیت کو یقینی بنایا اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی اخلاقی اور سفارتی مصائب کو تیز کردیا۔

شہید بینظیر بھٹو نے پاکستان کے استحکام اور جمہوریت کی جدوجہد میں اپنی جان کانذرانہ پیش کردیا محترمہ کی شخصیت ملکی سیاست کے افق پر درخشندہ ستارے کی مانند ہمیشہ ہمیشہ اس طرح ہی چمکتی رہے گی،انہوں نے پوری زندگی جمہوریت کی مضبوطی اور آمریت کے خاتمے کے خلاف جدوجہد میں گزاری۔

انیس سو ستاسی میں بینظیر وطن لوٹیں تو لاہور میں فقیدالمثال استقبال کیا گیا، انیس سو اٹھاسی کےعام انتخابات میں پی پی نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں اور بینظیر بھٹو ملک اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بن گئیں۔

اگست انیس سو نوے میں صدر اسحاق خان نے کرپشن کی وجہ سے حکومت کو برطرف کر دیا، انیس سو ترانوے کے عام انتخابات میں بینظیر دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن اس بار بھی صدر فاروق لغاری نےانیس سو چھیانوے میں بدامنی اور بدعنوانی پر بینظیر کی حکومت کو برطرف کر دیا۔

انہوں نے انتہا پسندی سے پاک جمہوری پاکستان کےلیے جرات و بہادری کے ساتھ جدوجہد کی انہیں وطن واپسی سے روکنے کےلیے موت کی دھمکیاں دی جاتی رہیں موت کی پرواہ کیے بغیر انہوں نے 2007میں وطن واپسی کا فیصلہ کیا۔

ان کا اس بات پر مکمل یقین تھا کہ پاکستان کو بچانے کےلیے ان کی واپسی ناگزیر ہوچکی ہے انہوں نے واضح طور پر کہا کہ “میرے وطن کو خطرات لاحق ہیں اور اس موقع پر عوام اور ملک کو انتہا پسندی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا ہے۔

دسمبر2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بینظیر بھٹو نے اپنی زندگی کے آخری عوامی جلسے سے خطاب کیا اس موقع پر عوام کی کثیرتعداد موجود تھی۔

خطاب کے بعد کارکنان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے وہ گاڑی کی سن روف سے باہرنکلیں اس موقع پرایک نامعلوم شخص نے انہیں گولی کا نشانہ بنایا اوراس کے ساتھ ہی ان کی گاڑی سے محض چند قدم کے فاصلے پر ایک خود کش حملہ ہوا۔

بینظیربھٹوکو راولپنڈی جنرل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں