افریقی ملک تنزانیہ میں کھچوے کا زہریلا گوشت کھانے سے بچوں سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق تنزانیہ کے جزیرے پیمبا میں کچھوے کا زہریلا گوشت کھانے والے 38 افراد کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جس کے سبب پہلے تین سالہ بچہ ہلاک ہوا، بعد ازاں رات کو مزید دو افراد ہلاک ہوئے، جبکہ اگلی صبح چار افراد کی ہلاکت کے بعد مرنے والوں کی تعداد سات ہوگئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھوے کا گوشت کھانے والے 38 افراد میں سے ابھی بھی تین لوگ اسپتال میں موجود ہیں۔
تنزانیہ کے جزائر اور ساحلی علاقوں میں کچھوے کے گوشت کو پسند کیا جاتا ہے لیکن اب حکام نے کچھوے کا گوشت کھانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
عام طور پر کچھوے کا گوشت محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن بہت کم مواقع پر کچھوے کے گوشت میں پائے جانے والے شینلائنوٹاکسنز کی وجہ سے گوشت زہریلا ہوجاتا ہے، ڈاکڑز کا کہنا ہے کہ کچھوے کا زہریلا گوشت سب سے زیادہ بچوں کو ہی متاثر کرتا ہے۔
ٹرٹل فاؤنڈیشن کے مطابق کچھوے کا گوشت کھانے کے بعد ہونے والی اموات کی وجہ تو ابھی تک معلوم نہیں ہے لیکن اس کا تعلق پانی میں پائے جانے والی کائی سے ہو سکتا ہے جو کچھوؤں کی خوراک ہے۔
رواں برس مارچ میں مڈغاسکر میں بھی 19 لوگ کچھوے کا زیریلا گوشت کھانے سے ہلاک ہو گئے تھے۔