اسلام آباد: صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کا کہنا ہے کہ آئین کہتا ہے الیکشن 90 دن میں ہوں گے تو اسے کوئی نہیں روک سکتا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا جو فیصلہ ہے کہ 90 دن میں الیکشن ہونے ہیں وہ کہاں ہے؟ ایک بار تاریخ دے دی گئی تو تاریخ تبدیل کرنے کا الیکشن کمیشن کو کیا اختیار تھا، الیکشن کمیشن کو تاریخ پر اعتراض تھا تو نظرثانی کے لیے درخواست دیتی، اگر فل کورٹ بننا ہے تو 15 ججز کا بنے گا ورنہ نہیں بنے گا۔
عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتی، کسی مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو کہا جاتا ہے سیاسی جماعت کے ساتھ ہیں، میں کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں کالے کوٹ کے ساتھ ہوں جب عدلیہ پر حملہ ہوگا تو ہم عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ آئین توڑنے والوں پر آرٹیکل 6 لگایا جائے، الیکشن 90 دن میں نہیں ہوتے تو آرٹیکل 5 اور 90 کی خلاف ورزی ہوگی۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو کل بل پیش کیا گیا کیا اس کا وقت درست تھا؟ بل پیش کرنے کا مقصد ایک ادارے کو دبانا تھا، عدلیہ کی طاقت ختم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
عابد زبیری نے کہا کہ انصاف کے ساتھ فیصلہ کریں جو نہیں مانیں گے وہ خود فنا ہوجائیں گے، اختلاف جمہوریت کی خوبصورتی ہے لیکن آئین توڑنے سے یہ ہوتا ہے کہ ملک دولخت ہوجاتا ہے اگر آئین کی بالادستی نہیں ہوگی تو یہ ملک نہیں چلے گا۔
وکلا کنونشن میں الیکشن وقت پر کرانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور
دوسری جانب وکلا کنونشن میں الیکشن وقت پر کروانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی ہے۔
قرارداد کے مطابق الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ آئینی ذمہ داری کو نظر انداز کرکے الیکشن ملتوی کرے، کچھ سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما ججز پر حملہ آور ہیں جو قابل برداشت نہیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ججز کے اندر بھی جو تقسیم پائی جاتی ہے اس پر وکلا برادری کو تشویش ہے، چیف جسٹس تمام ججز کے ساتھ مل کر اختلافات کو افہام و تفہیم سے حل کریں۔