ٹوکیو: جاپان کے شہر ناگا ساکی پر امریکی ایٹمی حملے کو 71 برس بیت گئے، امریکہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیرو شیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا تھا۔
ںاگاساکی پربم گرانے کی ویڈیو خبر کے آخر میں
دوسری جنگ عظیم میں امریکہ نے جاپان پر دو تاریخ ساز ایٹمی حملے کیے تھے جن کی زد میں آکردو لاکھ سے زائد افراد اپنی جان گنوا بیٹھے تھے اور اس سے دوگنی تعداد تابکاری سے متاثر ہوئی تھی۔
اگست 1945 میں جوہری بم گرانے کے بعد کسی امریکی صدر کا پہلا دورۂ ہیروشیما*
اس حملے سے تین دن قبل جاپان ہی کے شہر ہیروشیما پر امریکہ نے ’لٹل بوائے‘ نامی ایٹم بم گرایا تھا جس سے پھیلنے والی تباہی کے نتیجے میں ایک لاکھ40 ہزار کے لگ بھگ افراد مارے گئے تھے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں جاپابی شہری ان دونوں حملوں میں تابکاری اور مہلک حملوں کا شکار ہوئے۔
اس واقعے کے ٹھیک چھ دن بعد یعنی پندرہ اگست 2015 کو جاپانی افواج نے ہتھیار ڈالدیے اور دنیا کی تاریخ کی ہولناک ترین جنگ یعنی جنگِ عظیم دوئم اپنے منطقی انجام کو پہنچی۔
ناگاساکی شہر کے مئیر ’تومی ہی سا تاؤ‘نے امن کی یادگار پر آج کی دن کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اپنی اجتماعی ذہانت استعمال کرتے ہوئے اس بات کا ادراک کرنا چاہئے کہ یہ دنیا بغیر نیوکلیائی ہتھیاروں کے کیسی ہوگی؟۔
جاپان میں وہ افراد جن کے پاس ایٹمی حملوں میں بچ جانے کا سرٹیفیکٹ تھا انہیں’ ہباکشا‘ کہا جاتا ہے ، ان کی تعداد 174،080بتائی جاتی ہے اور ان کی اوسط عمر 80 برس ہے۔
ناگاساکی کی حکومت نے گزشتہ سال 3،487 ہباکشا افراد کے مرنے کی تصدیق کی ہے جس کے بعد ان بعد میں مرنے والوں کی تعداد 172،230ہوگئی ہیں یعنی اب اس دنیا میں اس واقعے کے عینی شاہد انتہائی قلیل تعداد میں بچے ہیں۔